کیا آپ کسی سائنسی تجربے کے لیے 'زندہ دفن' ہونا پسند کریں گے؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر 36 رضاکاروں کی ایک ٹیم سائنسی تحقیق کے لیے برف کے نیچے 'زندہ دفن' ہونے کے لیے تیار ہوگئی۔
اس تحقیق کا مقصد ایک ایسی نئی ڈیوائس کی آزمائش کرنا تھا جسے ان افراد کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے جو برفانی تودے کے باعث برف کے نیچے پھنس جاتے ہیں۔
اس تجربے کے دوران رضاکاروں کو وہ ڈیوائس پہنائی گئی جو برف کے نیچے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اجتماع اور آکیسجن کی کمی کے عمل کو سست کرتی ہے۔
تحقیق کی احتیاط سے نگرانی کی گئی اور ہر رضاکار کو اس وقت برف سے باہر نکال گیا گیا جب صحت کے لیے کسی خطرے کو محسوس کیا گیا۔
اس سائنسی تجربے کو اٹلی کے ایک مقام میں جنوری سے مارچ 2023 کے دوران کیا گیا۔
سیف بیک نامی ڈیوائس اردگرد موجود برف سے ہوا کو کھینچتی ہے اور براہ راست فرد کی سانس کی نالی تک پہنچاتی ہے۔
اسے اپنے کام کے لیے باہری آکسیجن یا ماؤتھ پیس کی ضرورت نہیں ہوتی۔
تحقیق میں شامل رضا کاروں کی عمریں 18 سے 60 سال کے درمیان تھی اور وہ سب صحت مند تھے۔
ہر رضا کار کو برف کے نیچے 50 سینٹی میٹر گہرائی میں دفن کیا گیا اور ان کی صحت کو مسلسل مانیٹر کیا گیا۔
ان افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا۔
ایک گروپ ان افراد کا تھا جن کے پاس وہ ڈیوائس موجود تھی جبکہ دوسرے گروپ میں شامل افراد کے پاس وہ ڈیوائس نہیں تھی۔
تحقیق کے دوران دریافت ہوا کہ جن افراد نے سیف بیک کو استعمال کیا وہ برف کے نیچے اوسطاً 35 منٹ تک موجود رہے، یہاں تک کہ وہاں آکسیجن کی سطح 80 فیصد سے زیادہ گھٹ گئی تھی۔
اس کے مقابلے میں دوسرے گروپ میں شامل افراد محض 6 منٹ ہی برف کے نیچے گزار سکے۔
اسی طرح ڈیوائس والے گروپ کے افراد کے گرد کاربن ڈائی آکسائیڈ اکٹھی ہونے کی سطح محض 1.3 فیصد تھی جبکہ دوسرے گروپ میں یہ 6.1 فیصد ریکارڈ ہوئی۔
محققین نے بتایا کہ برفانی تودے گرنے سے ہونے والی بیشتر اموات اولین 35 منٹ میں دم گھٹنے کے باعث ہوتی ہیں اور اس دورانیے میں اضافے سے لوگوں کو بچانے میں زیادہ مدد مل سکے گی۔