دل کے پٹھوں کی بیماری کارڈیومیوپیتھی کے مریضوں کی تشخیص اور علاج میں جینیٹک ٹیسٹنگ اہم کردار ادا کرنے لگی ہے۔
ماہرین کے مطابق جینیٹک ٹیسٹ نہ صرف مریض کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ خاندان کے دیگر افراد میں ممکنہ خطرات کی بھی نشاندہی کر سکتا ہے، اس عمل میں اب بھی کئی چیلنجز اور پیچیدگیاں موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جینیٹک ٹیسٹ میں اکثر ایسے تغیرات سامنے آتے ہیں جن کی اہمیت واضح نہیں ہوتی، یعنی یہ معلوم نہیں ہو پاتا کہ ان تبدیلیوں کا بیماری سے براہِ راست تعلق ہے یا نہیں۔
تحقیق کے مطابق تین نسلوں پر مشتمل خاندانی درخت تیار کرنے سے وراثتی بیماریوں کی نشاندہی مؤثر انداز میں کی جا سکتی ہے، اسی لیے ماہرین نے خاندان کے دیگر افراد کا تسلسل سے جینیٹک معائنہ تجویز کیا ہے تاکہ بیماری کے امکانات پہلے ہی پہچانے جا سکیں۔
ماہرین کے مطابق، ہائپرٹروفک کارڈیومیوپیتھی عام طور پر دل کے پٹھوں سے متعلق جینز کی خرابی کے باعث پیدا ہوتی ہے، اور ایک ہی بیماری مختلف جینیٹک تبدیلیوں سے بھی جنم لے سکتی ہے، لہٰذا جامع ٹیسٹنگ زیادہ مؤثر ہے۔
عالمی سطح پر ری امیجن ایچ۔ایف منصوبہ جاری ہے، جس کا مقصد جینیٹک ٹیسٹنگ کو عام اور قابلِ رسائی بنانا ہے۔ اب تک دو لاکھ پچاس ہزار مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے، جن میں سے پچیس فیصد میں بیماری سے منسلک جینیٹک تبدیلیاں پائی گئی ہیں۔
ماہرین کو امید ہے کہ مستقبل میں جینیٹک ٹیسٹنگ کے ذریعے دل کی بیماریوں کی تشخیص اور علاج مزید مؤثر، تیز اور ذاتی نوعیت کا ہو جائے گا، جس سے ہزاروں مریضوں کی زندگیاں بہتر بنائی جا سکیں گی۔