دنیا بھر کے ماہرین فلکیات کے لیے یہ لمحہ تاریخی اور حیران کن ہے، جب سائنسدانوں نے پہلی بار ایک ننھے سیارے کی براہِ راست تصویر حاصل کی جو ابھی تشکیل پا رہا ہے۔
اس سیارے کا نام ویسپیٹ 2-بی رکھا گیا ہے، اور اس دریافت سے ہمارے نظامِ شمسی کے آغاز کے بارے میں نئی بصیرت مل سکتی ہے۔
ناسا کے مطابق، ویسپیٹ 2-بی ایک بڑا گیس سے بھرا ہوا سیارہ ہے، جس کا وزن مشتری سے تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے اور اس کی عمر صرف پانچ ملین سال ہے۔
جو زمین کی عمر کے مقابلے میں تقریباً ہزار گنا کم ہے۔ یہ سیارہ اپنے جوان ستارے ویسپیٹ 2 کے گرد گردش کر رہا ہے، جو زمین سے تقریباً 635 نوری سال دور ہے۔
پروٹوپلینیٹری ڈسک گیس اور دھول کی پرتیں ہوتی ہیں جو نوجوان ستاروں کو گھیرتی ہیں اور نئی دنیاوں کی پیدائش کا مرکز بنتی ہیں۔ ان ڈسکوں میں جو خلا یا خلا نما حلقے بنتے ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ وہی جگہیں ہیں جہاں نئے سیارے وجود میں آتے ہیں۔ اب تک کسی نئے سیارے کو براہِ راست دیکھنا ممکن نہیں تھا۔
یہ اہم دریافت چلی کے بہت بڑے دوربین اور میگلان کلے دوربین کی مدد سے ہوئی، خاص طور پر ہائیڈروجن روشنی میں ویسپیٹ ۲بی کی تصویر حاصل کی گئی۔
جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پانی اور گیس اس سیارے پر گر کر اس کی تشکیل میں مدد کر رہی ہیں۔ حرارت کی روشنی سے مشاہدات نے سیارے کی مزید تفصیلات بھی فراہم کیں۔
مزید برآں، اس نظام میں ایک اور ممکنہ سیارہ بھی دریافت ہوا، جو ستارے کے قریب ایک اور خلا میں موجود ہے، جس سے اس نظام میں کئی نئے سیاروں کی موجودگی کا اشارہ ملتا ہے۔
یہ دوربینیں چلی کے آٹاکاما ریگستان میں نصب ہیں، جو دنیا کا خشک ترین صحرا ہے اور شمالی چلی میں واقع ہے، جہاں کئی علاقوں میں صدیوں سے بارش نہیں ہوئی۔
اس لیے یہ فلکیاتی دوربینوں جیسے VLT کے لیے بہترین جگہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ تحقیق سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد دے گی کہ ہماری کائنات میں سیارے کس طرح بنتے ہیں اور ان کا نظام کیسے وجود میں آتا ہے۔
اس تحقیق کی قیادت یونیورسٹی آف ایریزونا کے فلکیات دان لیئرڈ کلوز اور نیدرلینڈز کے لیدن آبزرویٹری کی گریجویٹ طالبہ ریچیل وین کیپیلووین نے کی ہے۔
جنہوں نےوی ایل ٹی کے ذریعے WISPIT 2 ڈسک اور رنگ سسٹم کی دریافت کی تھی۔