چین کی جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی جانے والی مسافر ریل گاڑی نے تیز رفتاری میں اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا، اسے ہوائی جہاز سے زائد تیز رفتار ٹرین قرار دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کی یہ میگلیو ٹرین کو آگے بڑھانے کے لئے مقناطیسیت کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ ٹرین پٹریوں کے اوپر "لیویٹیٹ” کرتی ہے جس سے رگڑ کم ہوتی ہے۔
اس حوالے سے چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ انڈسٹری کارپوریشن (سی اے ایس آئی سی) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی نئی مقناطیسی طور پر لیویٹیڈ (میگلیو) ٹرین نے دو کلومیٹر لمبی ویکیوم ٹیوب میں ٹیسٹ کے دوران 623 کلومیٹر فی گھنٹہ (387 میل فی گھنٹہ) کے اپنے سابقہ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق سی اے ایس آئی سی نے اپنے تازہ ترین ٹیسٹ کے ساتھ ایک اہم پیشرفت کی ہے، تاہم کارپوریشن نے اس بات کو راز میں رکھتے ہوئے رفتار کے نئے ریکارڈ کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے کہ میگلیو ٹرین نے ریکارڈ توڑتے ہوئے کتنی رفتار پر سفر کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب انتہائی تیز ہائپر لوپ ٹرین نے کم ویکیوم ٹیوب میں سفر کرتے ہوئے مستحکم لیویٹیشن حاصل کی، اس کا مطلب ہے کہ چین میں جلد ہی ایک ایسی ٹرین آسکتی ہے جو ہوائی جہاز کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے۔
سی اے ایس آئی سی نے بتایا کہ تازہ ترین ٹیسٹ میں نہ صرف سسٹم کے لئے رفتار کا ریکارڈ قائم کیا گیا بلکہ کئی کلیدی ٹیکنالوجیز کی توثیق ہوئی اور ثابت کیا گیا کہ وہ ایک ساتھ اچھی طرح کام کرتی ہیں۔
سال 2021 کی رپورٹ کے مطابق چین کی شنگھائی میگلیو ٹرین دنیا کی تیز رفتار ٹرین ہے۔اس کی زیادہ سے زیادہ کمرشل رفتار 460 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، یہ 30 کلومیٹر کا سفر صرف ساڑھے سات منٹ میں مکمل کرتی ہے۔