ڈپریشن کی نئی علامت دریافت

ڈپریشن کی نئی علامت دریافت، نئی تحقیق فائل فوٹو ڈپریشن کی نئی علامت دریافت، نئی تحقیق

ڈپریشن کو بیشتر افراد ذہنی مرض سمجھتے ہیں اور اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی علامات بھی دماغی مسائل پر مبنی ہوتی ہیں جس سے جسم متاثر نہیں ہوتا۔

مگر بہت کم افراد کو علم ہوتا ہے کہ ڈپریشن کے شکار مریضوں کو جسمانی علامات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ جی ہاں ڈپریشن محض 'دماغ' تک محدود رہنے کا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں۔

اب ماہرین نے ڈپریشن کی ایک نئی جسمانی علامت دریافت کی ہے۔

امریکا کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈپریشن کے شکار افراد کا جسمانی درجہ حرارت دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں 20 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ایک ڈیوائس کے ذریعے ان کے جسمانی درجہ حرارت کی جانچ پڑتال کی گئی۔

اس کے ساتھ ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ان سے ڈپریشن کی علامات کی تفصیلات بھی حاصل کی گئیں۔ یہ تحقیق 7 ماہ تک جاری رہی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن علامات کی شدت میں اضافے کے ساتھ جسمانی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ڈپریشن کے باعث جسمانی درجہ حرارت بڑھتا ہے یا زیادہ جسمانی درجہ حرارت ڈپریشن کا باعث بنتا ہے۔ مگر محققین کا کہنا تھا کہ اگر ڈپریشن کے مریضوں کے جسمانی درجہ حرارت میں کمی لائی جائے تو دماغی صحت کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ جسمانی درجہ حرارت اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کے حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔

install suchtv android app on google app store