انٹارکٹیکا میں برف پگھلنے کے حوالے سے ہولناک انکشافات

انٹارکٹیکا میں برف پگھلنے کے حوالے سے ہولناک انکشاف فائل فوٹو انٹارکٹیکا میں برف پگھلنے کے حوالے سے ہولناک انکشاف

برف سے ڈھکے ساتویں براعظم انٹارکٹیکا کے حوالے سے نئی تحقیق میں اس برف پگھلنے کی صورت میں دنیا پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ہولناک انکشافات سامنے آئے ہیں-

انٹارکٹیکا اس کرہ ارض کا ساتواں براعظم ہے جو برف سے مکمل ڈھکا ہوا ہے۔ دنیا کے 6 براعظم کو انسانی آبادی سے بھرچکے ہیں تاہم یہ سرد ترین براعظم ہونے کے باعث گنی چنی انسانی آبادی کا حامل براعظم ہے تاہم موسمیاتی تبدیلی نے اس برفیلے براعظم کے حوالے سے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

آسٹریلوی محققین نے انٹارکٹیکا کے حوالے سے نئی تحقیق کی تو اس سے یہ ہولناک نتیجہ اخذ ہوا ہے کہ اگر انٹارکٹیکا کی برف پگھلی تو دنیا کو اس سے شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں جس میں دنیا کا موسم صدیوں تک تبدیل، سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ بھی شامل ہے۔

یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز میں قائم کلائمیٹ چینج ریسرچ سے تعلق رکھنے والے اور تحقیق کے شریف مصنف پروفیسر میٹ انگلینڈ کا کہنا تھا کہ انٹارکٹیکا کے گرد موجود برف کا پگھلاؤ 2050 تک بڑے سمندروں کی کرنٹ کو سست رفتار کر دے گا۔ ایسا ہونے سے سمندری نظام اور سمندری غذا پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر گرین ہاؤس گیس کا اخراج موجودہ مقدار پر برقرار رہا تو سمندروں کے گہرے حصوں میں چلنے والی کرنٹ 30 سالوں کے اندر 40 فی صد تک سست ہوسکتی ہے۔ اس کا بالواسطہ اثر سمندری حیات، موسمیاتی طرز کو متاثر کرے گا اور سطح سمندر میں اضافے کا سبب بنے گا۔

محققین کے مطابق ممکنہ سنگین نتائج سے بچنے کے لیے رواں دہائی میں گرین ہاؤس گیس کےاخراج کی بڑے مقدار میں کٹوتی ضروری ہے۔ اگر یہ کمی نہ کی گئی تو بڑے پیمانے پر سمندری حیات ختم ہوسکتی ہے اور سمندروں کو گرمی جذب کرنے اور اپنے اندر رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوگا جس سے برف کے پگھلنے کا عمل مزید تیز ہوجائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری کرنٹ سمندر کے پانی کی مسلسل، متوقع، خم دار حرکات ہوتی ہیں جو کششِ ثقل، ہوا اور پانی کی کثافت کے سبب چلتی ہیں۔ سمندر کا پانی عمودی اور ممدودی دو سمتوں میں حرکت کرتا ہے۔ ممدود حرکات کو کرنٹ جبکہ عمودی تبدیلیوں کو اپ ویلنگز یا ڈاؤن ویلنگز کہا جاتا ہے۔

install suchtv android app on google app store