اگرچہ کھیتوں اور فصلوں کا جائزہ لینے والے ڈرون کی بات کی جائے تو وہ پرواز کے دوران ویڈیو یا تصاویر لے کر مصنوعی ذہانت سے ان کی صحت کا جائزہ لیتے ہیں۔
تاہم عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سینٹائی وی نامی روبوٹ کے دونوں اطراف تارنما ابھار ہیں جو اسے آگے لے جاتے ہیں۔ اس کی بدولت روبوٹ ہر طرح کی ناہموار جگہ پر سفر کرسکتا ہے اور ہرسمت میں مڑ بھی سکتا ہے۔ اسے میروپی نامی اسٹارٹ اپ کمپنی نے تیار کیا ہے۔ تاہم اپنے ہلکے پھلکے وزن کی وجہ سے نازک فصلوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
کسان کھیت کےمحلِ وقوع کی تفصیل ایک کمپیوٹر ڈیش بورڈ میں لکھتا ہے۔ کھلیان میں جانے کے بعد یہ گلوبل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم) جی این ایس ایس کی مدد سے اپنا راستہ خود بتاتا ہے اور آگے پیچھے گھومتا رہتا ہے۔
اس پر دو کیمرہ نصب ہیں جو فصل اور سبزے پرنظر رکھتے ہیں۔ لیکن اس کی بلندی کو کم یا زیادہ کیا جاسکتا ہے۔ تمام ویڈیو اور تصاویر کمپیوٹر تک جاتی ہیں اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) پرمبنی ایک سافٹ ویئر اس کا جائزہ لیتا ہے۔ سافٹ نشاندہی کرتا ہے کہ کس مقام پر خود رو جھاڑیاں ہیں، فصل میں بیماری کہاں ہیں اورکس جگہ حشرات نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ روبوٹ کھاد اور پانی کی ضرورت کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
سینٹائی وی زرعی روبوٹ کا کل وزن 15 کلوگرام ہے اور یہ ایک دن میں 49 ایکڑ رقبے کی نگرانی کرسکتا ہے۔