پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے کہا ہے کہ شاہین آفریدی اور شاداب خان کو میں نے ہی شادی کرنے کا کہا تھا اور بابر اعظم جلد شادی کرنے والے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں ایمانی صفات جلد پوری ہو جائیں، شادی کرنا اللّٰہ کا حکم ہے، شوہر اور بیوی کا رشتہ اللّٰہ نے بہت مقدس بنایا ہے۔
محمد رضوان نے کہا کہ بابر اعظم کے ساتھ بہت دوستی ہے، رات دیر گئے کمرے میں رہتے ہیں، بابر اعظم اور میں ایک دوسرے سے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر مشورہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی اور کے کمرے میں جانے سے پہلے میسج کرتے ہیں لیکن بابر اعظم اور میرے درمیان ایسا کچھ نہیں، کسی بھی وقت ہم دونوں ایک دوسرے کے کمرے میں چلے جاتے ہیں، بابر اعظم اور میں ایک دوسرے سے سیکھتے رہتے ہیں۔
وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں کافی عرصے سے بولرز آ رہے ہیں، ملتان سلطانز کی طرف سے احسان اللّٰہ، آصف علی، محمد علی ابھر کر سامنے آئے، ایک زمانہ تھا جب لاہور، کراچی اور سیالکوٹ سے کھلاڑی ملتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور اور خیبر پختون خوا میں کلب کرکٹ بہت ہائی اسٹینڈرڈ کی ہے، رات کو پاکستان کا میچ کھیل کر آتے ہیں اور صبح کلب کا میچ بھی کھیلتے ہیں، کلب کرکٹ مضبوط ہونے کی وجہ سے خیبر پختون خوا کی کرکٹ ترقی کر رہی ہے، صوبے کے کرکٹرز بہت محنتی ہیں۔
محمد رضوان نے کہا کہ مجھے کرکٹر کہا جانا زیادہ پسند ہے، پرفارمنس اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے، ٹرکوں پر لکھے شعروں سے خود کو اعتماد دیا ہے، ملتان سلطانز کے کوچ عبد الرحمٰن کو آج کل اعتماد حاصل کرنے کے لیے دیکھتا ہوں، عبد الرحمٰن نے بہت مشکلات دیکھی ہیں، خیبر پختون خوا کا کوچ بننے پر دھمکیاں آئیں۔
وکٹ کیپر بیٹر نے بتایا کہ میری تعلیم زیادہ نہیں لیکن اسلامیہ کالج سے انٹر کیا تھا، مزید تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کرکٹ کی وجہ سے نہیں پڑھ پایا۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے ساتھ تعلیم ضروری ہے، مصباح الحق، محمد حفیظ اور شان مسعود مثال ہیں، پاکستان کے ایجوکیشنل سسٹم میں اسپورٹس اسکالر شپ ہونی چاہیے۔
محمد رضوان نے مزید کہا کہ خواہش ہے کہ جلد ارباب نیاز اسٹیڈیم تعمیر ہو جائے، غیر ملکی کھلاڑی بھی ارباب نیاز اسٹیڈیم پشاور میں میچ کھیلنا چاہتے ہیں، اس اسٹیڈیم میں کرکٹ جب بھی ہوتی ہے اسے کبھی خالی نہیں دیکھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دینِ اسلام ہر کام میں نمبر ون بننے کی تعلیم دیتا ہے، پاکستانی نوجوانوں کو پیغام ہے کہ نمبر ون بننے کی کوشش کریں، اگر ہر نوجوان ایمانداری سے کام کرے تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ پاکستان ترقی نہ کرے۔