سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سیلابی خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ موجودہ صورت حال کے پیش نظر سندھ میں ایمرجنسی الرٹ جاری ہے اور پانی کے بہاؤ میں کمی یا بیشی کے باوجود سیلابی خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اپنے بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب کے دریاؤں اور بیراجوں میں سیلابی پانی کے بہاؤ میں کمی بیشی کا سلسلہ جاری ہے۔
اور حکومت سندھ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ پانی کے اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام متعلقہ ادارے مکمل الرٹ ہیں۔
جب کہ گڈو، سکھر، کوٹری اور مرالہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجند بیراج پر پانی کا ان فلو اور آؤٹ فلو 310,479 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
گڈو بیراج میں ان فلو 359,570 کیوسک اور آؤٹ فلو 327,481 کیوسک ہے۔
جب کہ سکھر بیراج میں ان فلو 331,155 کیوسک ہے جس میں کمی دیکھی جا رہی ہے اور آؤٹ فلو 277,355 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ممکنہ خطرات کے پیش نظر کچے کے علاقوں سے لوگوں کی منتقلی جاری ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں 14,430 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ اب تک 109,320 افراد محفوظ مقامات تک پہنچائے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 346,282 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں اور 754,527 سے زائد مویشیوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لیے 169 طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6,890 افراد کو طبی امداد دی گئی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پانی کے بہاؤ میں کمی بیشی کے باوجود سیلابی خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اسی لیے حکومت سندھ نے تمام حفاظتی اقدامات یقینی بنائے ہیں۔
اور صوبائی حکومت پنجاب سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مشترکہ طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔