کراچی اور حیدر آباد میں بلدياتی اليکشن کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور مختلف حلقوں سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔کراچی اور حیدرآباد ڈویژنز کے 16اضلاع میں 8 بجے صبح شروع ہونے والی پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ جاری رہی۔
کراچی، حیدرآباد بلدیاتی الیکشن کے غیر سرکاری ، غیر حتمی نتائج
حیدرآباد کی129یوسیز میں سے اب تک4 کے مکمل غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق تمام نشستوں پر پیپلزپاٹی کے امیدوار آگے ہیں جبکہ 31نشستوں پر پی پی امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
کراچی میں لیاری یوسی 11 ، وارڈ 4، پولنگ اسٹیشن نمبر 1کاغیر سرکاری نتیجہ، پیپلزپارٹی72 ووٹ لےکرآگے، پی ٹی آئی کو 54 ووٹ ملے۔
جامشورو: ٹاؤن کمیٹی بھان سعیدآباد، وارڈ 6 کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج، پیپلز پارٹی امیدوار 212 ووٹ لیکر آگے،سندھ یونائیٹیڈ پارٹیکو 91 ووٹ ملے۔
میونسپل کمیٹی جوہی، وارڈ 2 کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ، پیپلزپارٹی 760 ووٹ لے کر آگے، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کو69 ووٹ ملے۔
دادو: میونسپل کمیٹی دادو کے وارڈ نمبر 8 کے غیرحتمی نتائج، تحریک انصاف کے وقار لاشاری 214 ووٹ لے کر کامیاب، پیپلزپارٹی کے بشیرالدین قریشی 180ووٹ لے ملے۔
ٹھٹھہ :ٹاؤن کمیٹی مکلی کے وارڈ 5 کے مکمل غیرحتمی وغیرسرکاری نتائج، پیپلزپارٹی کےسید فداحسین شاہ 270 ووٹ لےکر آگے جبکہ جماعت اسلامی کے محمد علی خٹک 34 ووٹ لے کر دوسرے نمبرپر رہے۔
20 ہزار 180 امیدوار میدان میں ہیں
بلدیاتی انتخابات میٹروپولیٹن کارپوریشن، میونسپل کارپوریشن، ٹاؤن میونسپل کمیٹیوں، ضلع کونسلوں، یونین کونسلوں اور وارڈز کی نشستوں پرہوئے۔
کراچی میں کسی بھی جماعت کو میئر منتخب کرنے کيلئے سادہ اکثریت یعنی 124 یوسیز پر کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔
بعض مقامات پر ووٹنگ شروع ہونے میں تاخیر
کراچی کے بعض مقامات پر ووٹنگ کا عمل مقررہ وقت پر شروع نہیں ہوسکا۔
بعض پولنگ اسٹیشنز پر عملہ ہی وقت پر نہیں پہنچا جب کہ بعض میں پولنگ ایجنٹ بھی موجود نہیں۔
ایم کیو ایم کا بائیکاٹ
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے بائیکاٹ کی وجہ سے اب پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے امیدواروں میں مقابلہ دیکھا جاسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کا مرکزی کنٹرول روم
انتخابات کے صاف، شفاف اور غیر جانبدار انعقاد کو ممکن بنانے کے لیے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں مرکزی کنٹرول روم قائم ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرز اور مانیٹرنگ ٹیموں کو چوکس رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کسی بھی شکایت کی صورت میں صوبائی الیکشن کمشنر سندھ کے دفتر میں شکایت کرائیں۔