ہائیکورٹ کا شہریوں کے پاسپورٹ غیر فعال کرنے سے متعلق اہم فیصلہ

پاسپورٹ فائل فوٹو پاسپورٹ

لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ نے شہریوں کے پاسپورٹ غیر فعال کرنے سے متعلق اہم فیصلہ سناتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کے اختیارات محدود کر دیے ہیں۔

عدالت نے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شہریوں کا نام پانچ سال یا اس سے زائد مدت تک رکھنے کے اختیار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ پاسپورٹ غیر فعال کرنا پاسپورٹ ایکٹ 1974 کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور یہ اقدام آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پاسپورٹ رولز 2021 کے رول 23 اور رول 22(2)(سی) کو غیر آئینی اور قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 30 دن کے اندر پاسپورٹ قوانین میں ضروری ترامیم کرے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ کسی شہری کے سفر پر خفیہ پابندی لگانا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور غیر قانونی اووراسٹے کو انسانی اسمگلنگ یا سنگین جرائم کے برابر نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگرچہ پاسپورٹ غیر فعال کرنے کا اختیار کالعدم قرار دیا جا رہا ہے، تاہم پاسپورٹ منسوخ کرنے، ضبط کرنے یا تحویل میں لینے کا قانونی اختیار بدستور برقرار رہے گا۔

لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور امیگریشن حکام کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ متاثرہ شہری کی درخواست پر نئے سرے سے قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔ عدالتی فیصلے کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور سفر سے متعلق معاملات میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

install suchtv android app on google app store