اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف جہلم میں تعمیراتی منصوبوں میں خرد برد کیس کی سماعت ہوئی۔
فواد چوہدری کے خلاف کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ فواد چوہدری نے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ سر آپ کی طبیعت سنا ہے خراب ہوگئی تھی؟ اب کیسے ہیں؟ اخبار میں تو کافی کچھ لکھا تھا۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ میں ٹھیک ہوں، بس ایسے ہی خبر بنا دیتے ہیں اخبار والے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ فواد چوہدری سابق وفاقی وزیر اور وکیل بھی ہیں، جیل میں بی کلاس دی جائے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ میں فواد چوہدری کے لیے جیل میں بی کلاس کا لکھ دوں گا۔ فواد چوہدری کی جانب سے درخواست ضمانت بھی دائر کر دی گئی۔
احتساب عدالت نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم فروری کو دلائل طلب کر لیے۔
فواد چوہدری کے وکیل عامر عباس نے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کو الیکشن سے ناک آؤٹ کر دیا گیا ہے، جیل میں ملاقات کے لیے درخواست دی اس پر آرڈر کر دیں۔
جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ ملاقات ہو نہیں جاتی اڈیالہ جیل میں؟ وکیل نے کہا کہ نیب کا ماحول اور تھا، جیل میں مسائل آتے ہیں۔
جج نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ پھر ایسا کرتے ہیں فواد چوہدری کو نیب میں رہنے دیتے ہیں۔
وکیل صفائی عامر عباس نے کہا کہ جی سر پھر 2 دن کے لیے نیب کے پاس رہنے دیں، نیب زیادہ سے زیادہ 30 دن کا ریمانڈ نیب لے سکتی ہے، 2 دن کا ریمانڈ اور دے دیں،31 روز کا ریمانڈ ہوجائے گا، خبروں میں بھی آئے گا۔