سپریم کورٹ نے معاوضہ ادا کیے بغیر سڑک کی تعمیر کے کیس میں پنجاب حکومت کو زمین کی رقم کی ادائیگی کے ساتھ جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مالک کو بغیر ادائیگی کے اس کی زمین پر سڑک تعمیر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
پنجاب حکومت نے گوجرانوالہ میں لیاقت علی نامی شہری کی زمین پر2007 میں روڈ بنایا تھا جس کے خلاف زمین کا مالک عدالت چلا گیا تھا۔
ایپلٹ پینل اور لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے حق میں فیصلہ سنایا تھا جس کے خلاف پنجاب حکومت سپریم کورٹ میں چلی گئی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے فضول مقدمہ بازی کرنے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا سرکارنے کسی کی زمین پر بغیر اجازت و معاوضہ سڑک کیسے بنا دی؟ درخواست گزار نے سرکار کو زمین تحفے میں دی نہ ہی سرکار نے قانون کے مطابق ایکوائر کی، ایسے فضول مقدمے کی درخواست آپ نے سپریم کورٹ میں کیوں دائر کی؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا ہمارا کام یہ رہ گیا کہ ہم ایڈووکیٹ جنرلز کو آئین پڑھاتے رہیں؟ کیوں نہ ایسے فضول مقدمہ بازی کیلئے آپ پر جرمانہ لگائیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی ڈیوٹی کیا ہے؟ کیسے اس طرح فضول درخواست دائر کی؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حقیقی مقدمات سائیڈ لائن کرکے فضول اور غلط مقدمات فائل کیے جاتے ہیں، فضول مقدمات فائل کرکے عوامی وسائل اورعدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ایپلٹ کورٹ اور ہائیکورٹ کے زمین مالک کے حق میں فیصلوں کو برقرار رکھا۔
عدالت نے 9 مرلہ زمین پر مالک کو بغیر معاوضہ ادائیگی سڑک بنانے پر حکومت پنجاب پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرتے ہوئے جرمانے کی رقم مالک کو ادا کرنیکا حکم دیا اور عدالت نے حکومت پنجاب کو 30 دن کے اندر زمین مالک کو موجودہ ریٹ کے مطابق رقم ادا کرنیکا حکم بھی جاری کیا۔