پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں مقدس اوراق کی بے حرمتی کے الزام پر مشتعل ہجوم کے ہاتھوں سے ایک شہری کو بچانے میں ناکامی پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے دو پولیس افسران کو معطل کردیا۔
پنجاب پولیس کے بیان کے مطابق آئی جی نے ’مقدس اوراق کی بے حرمتی‘ کے الزام میں شہری کے قتل کا نوٹس لے لیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی، جس میں مبینہ طور پر ننکانہ صاحب میں پولیس اسٹیشن کے باہر مشتعل ہجوم کو دیکھا گیا ہے۔
ویڈیو میں ہجوم کو واربرٹن پولیس اسٹیشن کا مرکزی دروازہ توڑتے اور کھولتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور اس کے بعد مشتعل ہجوم باہر سے عمارت پر دھاوا بول دیتا ہے۔
Total madness!!! An angry mob attacked the police station in Nankana Sahib. Reportedly an accused of blasphemy was killed and body burnt by the mob. Apparently police was unable to control the situation. pic.twitter.com/1kdNGFmqro
— Shiraz Hassan (@ShirazHassan) February 11, 2023
پولیس نے بیان میں کہا کہ ’آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے ننکانہ سرکل کے ڈی ایس پی نواز ورک اور ایس ایچ او وار برٹن فیروز بھٹی کو فوری طور پر معطل کردیا ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’آئی جی نے ڈی آئی جی اے بی امین بخاری اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ راجا فیصل کو موقع پر پہنچ کر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے‘۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ’کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں، چاہے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ ’واقعے کے ذمہ داروں، غفلت اور کوتاہی کے مرتکب عملے کے خلاف سخت محکمانہ اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘۔
آئی جی پنجاب کا ننکانہ میں شہریوں کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں شہری کی ہلاکت کے واقعہ کا نوٹس۔اعلیٰ افسران کو موقعہ پر پہنچ کر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم۔
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) February 11, 2023
واقعہ کے ذمہ داروں جبکہ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب کے خلاف سخت محکمانہ اور قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی pic.twitter.com/DZsRIQHzHt
وزیراعظم شہباز شریف نے ننکانہ صاحب میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ’پولیس مشتعل ہجوم کو روکنے میں ناکام کیوں ہوئی، قانون کی بالادستی یقینی بنانی چاہیے، کسی کو قانون پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے‘۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان یقینی بنانا اس فریضے کے ذمہ دار متعلقہ اداروں کی اولین ترجیح تھی۔
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہر محمود اشرفی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل افسوس ہے کہ جس طرح مشتعل ہجوم بے حرمتی کے الزام پر ایک شہری پر حملہ آور تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ننکانہ صاحب میں قرآن کی بے حرمتی کے الزام پر شہری پر غیرانسانی تشدد اور قتل اور پولیس اسٹیشن پر حملہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے‘۔