سنگین غداری کیس میں چیف جسٹس اطہر کے سخت ریمارکس، ہم اس شخص کو ڈیل کررہے ہیں جس کیخلاف ہم نے مہم چلائی

چیف جسٹس اطہر من اللہ  اور سابق صدر پرویز مشرف فائل فوٹو چیف جسٹس اطہر من اللہ اور سابق صدر پرویز مشرف

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواستوں پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس شخص کو ڈیل کررہے ہیں جس کیخلاف ہم نے مہم چلائی، یہ عدلیہ کے فیئر ٹرائل کا ٹیسٹ ہے یہ بہت مشکل اور مضحکہ خیز کیس ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایک شخص جس نے عدلیہ پر وار کیا ہمارے سامنے اس کا کیس ہے وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہے اس کے فیئرٹرائل کے تقاضے بھی پورے کرنے ہیں۔ اسلام آبادہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیاکہ خصوصی عدالت کا نوٹیفکیشن لے کر آئے ہیں ؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 20 نومبر2013 کا نوٹیفکیشن ہے ،جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کو بلایاتھا وہ کیوں نہیں آئے؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کو آدھے گھنٹے میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اصل دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتائیں قانون کیا ہے ؟عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو پیراگراف5 کو دوبارہ پڑھنے کا حکم دیدیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہمارے پاس دو قانون ہیں، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو قانون پڑھنے کا حکم دیدیا، چیف جسٹس نے کہا کہ دوسراایکٹ کونسا ہے ؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ دوسراایکٹ کریمنل لا1976 ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کو آفیشل گزٹ کا نوٹیفکیشن دکھائیں۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ 2013 کے بعد پہلی تبدیلی کب ہوئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس جس تاریخ پر جو جو تبدیلی آئی اس کے نوٹیفکیشن موجود ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ نے قانون پڑھا ہے ؟کیا نوٹیفکیشن واپس لیا جا سکتا ہے ؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی تشریخ نہیں جس تک شکایت رہتی ہے واپس نہیں لیتے۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہارکیا، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ اگرآپ کو کسی چیز کا نہیں پتہ تو اگلے ہفتے سماعت رکھتے ہیں؟ خصوصی عدالت کا ٹربیونل کب بنا؟ ان کا نوٹیفکیشن کب ہوا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نومبر2019 کو ٹربیونل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،4 اکتوبر2019 کوٹربیونل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اکتوبر1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیاگیا، آپ اس حوالے سے علیحدہ شکایت داخل کیوں نہیں کرتے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا سمجھنے کی کوشش کریں یہ غیر معمولی حالات ہیں۔3 نومبر کو ایمرجنسی کاٹارگٹ عدلیہ تھی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں ٹرائل کیلئے خصوصی عدالت کی تشکیل درست نہیں تھی آپ دلائل سے بتا رہے ہیں ایسا نہیں تو پھر آپ کی درخواست ہی درست نہیں ۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ جائیں جاکر بیان دیں ہم مشرف کیخلاف درخواست واپس لے رہے ہیں ،یہاں کیوں آئے ہیں ؟آپ نے تب غلطی کی تھی تو اب اسے ٹھیک کیسے کرائیں گے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ شکایات سیکرٹری داخلہ کی جانب سے داخل کرائی گئی تھی، جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا آپ آج یہ کیس وفاقی کابینہ کی اجازت سے یہاں لے کر آئے ہیں ؟آپ اپنی غلطی تسلیم کررہے ہیں تو یہی بات متعلقہ ٹربیونل کو جا کر بتائیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ بتا دیں اب ہم نے کیاکرنا ہے؟ آپ ہم سے کیا آرڈر چاہتے ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں غداری کیس چلانے کی درخواست غلط تھی ٹرائل کا فورم بھی، آپ کی غلطیاں ہم ہی ٹھیک کریں۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ آپ یوں کہیں پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے کیاآج وفاقی حکومت پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل نہیں کرناچاہتی؟

چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار درخواست دائر کرکے کہتے ہیں میں نے جو کیاوہ غلط کیا،چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی خصوصی عدالت پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہ ہم اس شخص کو ڈیل کررہے ہیں جس کیخلاف ہم نے مہم چلائی ،یہ عدلیہ کے فیئر ٹرائل کا ٹیسٹ ہے یہ بہت مشکل اور مضحکہ خیز کیس ہے ایک شخص جس نے عدلیہ پر وارکیا ہمارے سامنے اس کا کیس ہے وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہے اس کے فیئرٹراءکے تقاضے بھی پورے کرنے ہیں ،جسٹس عامر فاروق نے کہا کی ایک سال سے پراسیکیوشن ٹیم کے سربرہ کی تقرری نہیں کی گئی جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس چلانا نہیں چاہتے ،غلطی ایک کی ہوتی ہے اور سب اس کا سامنا کرتے ہیں ۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ آپ سے کوئی غلطی ہوئی تو آپ نئی شکایت داخل کرکے غلطی درست کردیتے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ کون سی پٹیشن ہے وہ آکر کہہ رہا ہے میں نے جو کچھ کیا وہ غلط ہے ۔

 

install suchtv android app on google app store