امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کردی

  • اپ ڈیٹ:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کی پیشکش کردی۔

وزیراعظم عمران خان وائٹ ہاؤس پہنچے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور اجلاس کیلئے اندر چلے گئے۔پہلے مرحلے میں وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی۔

وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت میں ثالثی کی پیشکش بھی کی۔

امریکی صدر نے کہا کہ 'بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ امریکا مسئلہ کشمیر کے حل میں معاونت کرے، مجھے ثالث بننے میں خوشی ہوگی'۔

انہوں نے عمران خان سے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے میں کوئی مدد کرسکتا ہوں تو مجھے آگاہ کریں۔

امریکی صدر نے کہا کہ امریکا پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے بھی مصالحت کرسکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ پاکستان امریکا کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے، پاکستان افغان عمل آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت اچھے ہیں، پاکستان میں میرے کافی دوست ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ عمران خان پاکستان کے مقبول ترین وزیراعظم ہیں۔

وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ماضی میں امریکا کا احترام نہیں کرتا تھا لیکن اب ہماری کافی مدد کررہا ہے، افغانستان میں اپنی فوج کی تعداد کم کررہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر افغان جنگ سے باہر نکلنے کی راہ تلاش کرہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کے پاس وہ پاور ہے جو دیگر ممالک کے پاس نہیں۔

اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ افغان تنازع کا حل صرف طالبان سے امن معاہدہ ہے، امید ہے ہم آنے والے دنوں میں طالبان پر مذاکرات جاری رکھنے پر زور دینے کے قابل ہوں گے۔

عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کا خواہشمند تھا، پاکستان کیلئے امریکا بہت اہمیت رکھتا ہے، روس کے خلاف افغان جنگ میں پاکستان فرنٹ اسٹیٹ تھا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دیا۔

 عمران خان کی امریکی صدر سے ملاقات کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان نیا پاکستان کا وژن لے کر امریکا آئے ہیں، عمران خان پاک امریکا تعلقات کا نیا دور شروع کریں گے، ہم خطے میں امن اور خوشحالی کا بیانیہ لے کر امریکا آئے ہیں'۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان امریکی صدر کی دعوت پر تین روزہ سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ روز پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا جب کہ اس سے قبل وزیراعظم کی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے عمران خان کے دورہ وائٹ ہاؤس کو تعلقات بہتر بنانے کا موقع قرار دیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہےکہ عمران خان کا دورہ پائیدار شراکت داری اور تعاون کو مستحکم بنانے کا موقع ہے، امریکا پاکستان کو یہ پیغام پہنچانا چاہتا ہے کہ تعلقات کی بہتری کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر کی ملاقات میں خواتین کے حقوق، میڈیا کی آزادی، انرجی، ایگری کلچر اور تجارت پر بات ہوگی جب کہ ملاقات میں انسداد دہشتگردی پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ افغان امن عمل میں پاکستان کی مدد کو سراہتے ہیں اور اسے تسلیم کرتے ہیں۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے پاکستان ہاؤس میں ملاقات کی۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور سینیٹر لنزے گراہم نے باہمی تعلقات اور علاقائی صورتحال پر گفتگو کی اور وزیراعظم عمران خان نے پاک امریکا تعلقات کی بہتری کیلئے سینیٹر لنزے گراہم کی کوششوں کو سراہا۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکی سینیٹر کو ترقی اور معاشی ترجیحات سے بھی آگاہ کیا۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے وسیع بنیادوں پر تعلقات چاہتا ہے جو دونوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور تعلیم کے شعبوں میں بھرپور تعاون چاہتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام کی پاکستان نے بھاری قیمت اداکی اور پاکستان امریکا کے تعاون سے افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل چاہتا ہے۔

سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ پاک امریکا اعلی سطح پر رابطے دونوں ملکوں کے فائدے میں ہیں، افغانستان میں امن اور مفاہمت کیلئے پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کامیاب انسداد دہشت گردی آپریشن کے باعث صورتحال بہتر ہوسکی۔

سینیٹر لنزے گراہم ری پبلکن پارٹی اور امریکی سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے رکن ہیں اور خطے میں امن و سلامتی کیلئے پاک امریکا تعلقات کے سرگرم حامی ہیں۔

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم عمران خان کے وفد کے رکن کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں شریک ہوں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے بعد پینٹاگون کا دورہ کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ پینٹاگون میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع رچرڈ اسپینسر سے ملیں گے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ سے بھی ملاقات کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک اے ملے سے بھی ملیں گے۔

install suchtv android app on google app store