چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار آج ریٹائر ہو جائیں گے

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار فائل فوٹو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار آج ریٹائر ہو جائیں گے، اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز قبل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بیرسٹر اعتزاز احسن سے کہا گلہ ختم، میری کسی بات سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معاف کر دیں۔

چیف جسٹس کے اعزاز میں سپریم کورٹ میں آج فل کورٹ ریفرنس ہو گا، جس سے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ، سپریم کورٹ بار کے صدر اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خطاب کریں گے، نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کل منصب سنبھالیں گے، حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوگی، صدر ڈاکٹر عارف علوی حلف لیں گے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے ذمے واجب الادا رقم کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی، بیرسٹر اعتزاز احسن نے چیف جسٹس سے کہا آپ کا بہت شکر گزار ہوں، چیف جسٹس نے کہا آپ کی دل سے عزت کرتا ہوں، خواہش تھی آپ کا شاگرد بنوں لیکن نہیں بن سکا، اتنی محبت کے باوجود ان کے حق میں کوئی فیصلہ نہیں دیا، اس کیس میں آپ منصف بن جائیں اور واجب الادا رقم کی ادائیگی کا شیڈول طے کریں۔

اعتزار احسن نے کہا کسی اور مقدمے میں جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کا وکیل رہ چکا ہوں، سپریم کورٹ نے جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے مالک اقبال زیڈ احمد کو ہدایت کی کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو واجب الادا 90 کروڑ 12 فروری تک قسطوں میں ادا کر دیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بطور چیف جسٹس ایک لاکھ سے زائد عام سائلین کو انسانی حقوق کی شکایات پر انصاف فراہم کیا، ان کا ہمیشہ کام، کام اور کام پر یقین رہا، ہفتہ وار چھٹی ختم کر کے فریادیوں کی دادرسی کرتے رہے، ان کا دور ہر لحاظ سے تاریخی تھا، پانی کی قلت کامسئلہ حل کرنے کیلئے نئے ڈیموں کی تعمیر کا بیڑا اٹھایا اور دن رات ایک کر دیا، اس مہم میں پاکستانیوں نے دل کھول کر فنڈز دئیے۔

چیف جسٹس نے آئینی اور مفاد عامہ کے مقدمات میں اہم فیصلے دئیے، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پاناما سکینڈل میں نااہلی کے بعد انہیں پارٹی سربراہ کے طور پر بھی نااہل قرار دیا جبکہ موبائل فون پر ٹیکس کے خاتمے کا فیصلہ دے کر عوام کے دلوں میں جگہ بنائی۔

سرکاری ہسپتالوں میں ناقص سہولتوں پر ازخود نوٹس لیا جس سے ہسپتالوں کی صورتحال میں بہتری آئی، دل کے مریضوں کو مہنگے سٹنٹس ڈالنے پر ازخود نوٹس لے کر قیمتیں کم کر ائیں جبکہ سرکاری ملازمین کی دو ہری شہریت، پنجاب کی 56 کمپنیوں میں استحقاق سے زائد تنخواہیں لینے والے سرکاری افسروں کیخلاف ازخود نوٹس لے کر سرکاری خزانے کو تحفظ فراہم کیا۔

عوام کو ناقص پانی، دودھ اور خوراک کی فراہمی پر بھی ازخود نوٹس لیا جس کے بعد ڈبے والے دودھ سے لفظ دودھ ہٹا دیا گیا جبکہ ملک بھر میں خوراک اور پانی کی فراہمی کی صورتحال میں بہتری آئی، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو تحلیل کرتے ہوئے نئی قانون سازی کا حکم دیا جبکہ پی آئی اے میں پائلٹس کی جعلی ڈگریوں، خواجہ سعد رفیق کیخلاف ریلوے خسارہ کیس، سرکاری اور نجی اراضی پر قبضوں کیخلاف ازخود نوٹس لے کر کارروائی کا حکم دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے دور میں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے برطرف کرنے سمیت کئی اہم مقدمات کے فیصلے کیے گئے، کچھ سیاستدان نااہل ہوئے اور بعض صادق اور امین کے منصب سے ہی نیچے گرادیے گئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار، نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں سیکریٹری قانون رہے، لاہور سے وکالت شروع کی، ایڈووکیٹ جنرل آف پنجاب کے عہدے پر بھی فائز رہے اور جج بننے سے پہلے مسلم لیگ (ن) کے قریب سمجھے جاتے تھے۔

چیف جسٹس کی حیثیت سے جسٹس ثاقب نثار نے سیاسی مقدمات، ازخود نوٹسز کے ذریعے کرپشن کی روک تھام، ڈیم کی تعمیر اور آبادی میں کنٹرول جیسے منصوبوں پر توجہ مرکوز کیے رکھی۔

اس دوران زیر التواء مقدمات کی تعداد بڑھتی گئی، ان کے منصب سنبھالنے پر یہ تعداد 30 ہزار 404 تھی اور آج مقدمات کی تعداد بڑھ کر 40 ہزار 540 ہوگئی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں اثاثے چھپانے کے مقدمات میں نوازشریف اور جہانگیر ترین کو زندگی بھر کے لیے نااہل قرار دیا گیا جب کہ توہین عدالت کے مقدمات میں دانیال عزیز، نہال ہاشمی اور طلال چوہدری سمیت متعدد پارلیمنٹرینز کو نااہل قرار دے کر گھر یا جیل کی راہ دکھائی گئی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے نواز شریف کو پارٹی صدارت سے بھی نااہل قرار دیا، سینیٹ انتخابات کے لیے (ن) لیگی امیدواروں کو نواز شریف کے دستخطوں سے جاری پارٹی ٹکٹ کالعدم ہو گئے اور انہیں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنا پڑا۔

ن لیگ کے سینیٹرز ہمایوں اختر اور سعدیہ عباسی کو دہری شہریت پر نااہل قرار دیا گیا جس کے بعد پنجاب سے سینیٹ کی یہ دونوں نشستیں تحریک انصاف کے حصے میں آئیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے 2018 کے عام انتخابات سے پہلے 42 ارب روپے کے مبینہ جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل کا ازخود نوٹس بھی لیا اور اس پر نیب کو تحقیقات کا حکم دیا، اس مقدمے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے نام سامنے آئے۔

install suchtv android app on google app store