اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا ختم کرنے کا حکم

 فیض آباد انٹرچینج پر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف جاری مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا فائل فوٹو فیض آباد انٹرچینج پر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف جاری مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد انٹرچینج پر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف جاری مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت نے فیض آباد انٹرچینج پر گذشتہ 10 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جن میں قانون سازوں کی جانب سے جمع کرائے جانے والے حلف نامے میں 'ختم نبوت' سے متعلق الفاظ میں کچھ تبدیلی کی گئی تھی۔

تاہم بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے 'کلریکل غلطی' قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔

تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مولانا اللہ وسایا نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، جس میں مذکورہ ترامیم سے متعلق سینیٹر راجا ظفر الحق کی سربراہی میں کمیٹی کی پیش كردہ رپورٹ کو پبلک کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے مظاہرین کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ لوگ قانون کی پابندی کریں، آپ کی پٹیشن دھرنا ختم کرنے سے مشروط ہوگی۔

معزز جج نے ریمارکس دیے کہ 'نیکی کا کام غلط طریقے سے کیا جائے تو وہ غلط ہوتا ہے، معاملہ جب عدالت میں آگیا تو خدا کا خوف کریں'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'چیف جسٹس کے بارے میں جو الفاظ استعمال کیے ان پر معافی مانگیں'۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ بچے، بوڑھے، ملازمین اور طالبعلم دھرنے سے متاثر ہو رہے ہیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں۔

بعدازاں کیس کی مزید سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

install suchtv android app on google app store