پی آئی اے (pia)کی نجکاری کیلیے بولی لگانے کے عمل میں عارف حبیب گروپ نے سب سے زیادہ 115 ارب روپے کی بولی لگائی جب کہ دوسرے نمبر پر لکی کنسورشیم رہا جس نے 101 ارب 50 کروڑ کی بولی لگائی جس کے بعد دونوں گروپوں نے اگلے مرحلے کیلیے کوالیفائی کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولیاں لگانے کا عمل شروع ہوگیا ہے ۔عارف حبیب گروپ کی جانب سے پی آئی اے کی سب زیادہ بولی لگائی گئی،عارف حبیب گروپ کی جانب سے 115 ارب روپے کی بولی لگادی گئی۔
پی آئی اے شعبہ انجینئرنگ کومخصوص الاؤنس دینےکا فیصلہ
لکی سیمنٹ کنسورشیم کی جانب سے پی آئی اے کی 101ارب50 کروڑ روپےکی بولی لگائی گئی۔ایئر بلیو کی جانب سے 26 ارب روپے سے زائد کی بولی لگا دی گئی۔
عارف حبیب گروپ اور لکی سیمنٹ کنسورشیم نے اگلے مرحلے کیلئے کوالیفائی کر لیا،دوسرا مرحلہ 30منٹ کے وقفے کے بعد شروع ہوگا،اگلے مرحلے میں بیس پرائس 115 ارب روپے ہوگی۔
چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی
چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری حکومت کی پالیسی ہے،پی آئی اے بڈنگ سے سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی،اپریل میں حکومت نے بڈرز کو اس بارےمیں آگاہ کیا،2بڈرز نے 100فیصد اور 2نے 75 فیصد خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز کی بولی لگے گی ،پی آئی اے کی نجکاری ایجنڈے کا حصہ ہے،92.5فیصد فنڈز پی آئی اے پر ہی خرچ ہوں گے،اپریل میں 51سے100فیصد شیئرز فروخت کرنےکا فیصلہ کیا۔
حکومت کا مقصد ادارے کو بیچنا نہیں بلکہ پاؤں پر کھڑا کرناہے،75فیصد شیئرز کے بعد فروخت کا فیصلہ کیا،90روز کے اندر مزید 25فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ کیاہے،دوتہائی پیمنٹ شروع میں حاصل کی جائےگی۔
نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم میں سے 92.5 فیصد رقم پی آئی اے میں دوبارہ سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی جائے گی جبکہ باقی 7.5 فیصد رقم حکومت کو منتقل کی جائے گی۔
نجکاری حکام کے مطابق ممکنہ سرمایہ کار کو اگلے پانچ سال کے دوران پی آئی اے کو مستحکم کرنے کے لیے 80 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
نئے سرمایہ کار کو ایوی ایشن، کارگو بزنس، ٹریننگ ونگ اور کچن بزنس دیا جائے گا۔ شرائط کے مطابق پی آئی اے ملازمین کو ایک سال تک ملازمت کا تحفظ حاصل ہوگا جبکہ پنشن اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی مراعات ہولڈنگ کمپنی کے ذمے ہوں گی۔
نئے مالکان موجودہ ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کے ذمہ دار ہوں گے جبکہ ادارے کے مالی استحکام کے لیے فوری سرمایہ کاری اور پیشہ ورانہ انتظام ناگزیر ہوگا۔