گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کے افتتاحی اجلاس میں مالیاتی معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد ورکنگ گروپس تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کی، جس میں سندھ اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ نے بطور صوبائی وزرائے خزانہ شرکت کی، جبکہ پنجاب اور بلوچستان کی نمائندگی ان کے وزرائے خزانہ نے کی۔
چاروں صوبوں کے پرائیویٹ ممبران اور ایف بی آر چیئرمین بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس میں وفاقی وزارتِ خزانہ نے اپنی مالی پوزیشن پر بریفنگ دی، جس کے بعد صوبوں نے بھی اپنی اپنی مالی صورتحال سے آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس کے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس آئینی ذمہ داری اور وفاق–صوبہ تعاون کی ایک اہم کڑی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ این ایف سی فورم آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 150 کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے باعث اس اجلاس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے این ایف سی کا افتتاحی اجلاس بروقت بلانے کا عزم کیا تھا اور وزیراعظم نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے جلد انعقاد یقینی بنایا۔
تاہم پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں شدید سیلاب کی وجہ سے اجلاس میں تاخیر ہوئی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ این ایف سی سے متعلق خدشات اور قیاس آرائیوں کا حل صرف شفاف اور مخلصانہ مکالمہ ہے۔
اجلاس میں انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کھلے ذہن اور غیر جانب دارانہ رویے کے ساتھ صوبوں کا مؤقف سننے آئی ہے، اور امید ہے کہ صوبے بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعمیری تعاون بڑھائیں گے۔
وزیرخزانہ نے صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط کو "قابلِ تحسین پیش رفت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی مفاد میں مشترکہ عزم کا مظہر ہے۔
انہوں نے صوبوں کے لازمی سرپلس، اور آئی ایم ایف پروگرام کے نفاذ میں تعاون کو بھی سراہا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے اس سال درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے غیر معمولی خطرات اور تباہ کن سیلابوں کے باوجود پاکستان ایک مضبوط وفاق کے طور پر متحد کھڑا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی اتحاد اور تعاون کا جذبہ گیارہویں این ایف سی ایوارڈ کے عمل میں بھی برقرار رہنا چاہیے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں ورکنگ گروپس بامقصد اور تکنیکی مباحث جاری رکھیں گے، اور تمام فریقین کے تعاون سے 11ویں این ایف سی ایوارڈ کو کامیابی سے مکمل کیا جائے گا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہےکہ قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں 6 سے 7 ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ سابق فاٹا کے معاملے پر بھی الگ ورکنگ گروپ بنایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق این ایف سی کا اگلا اجلاس 8 یا 15 جنوری کو ہوگا۔
اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ گروپس بنیں گے جو مالیاتی امور کو لے کر آگے بڑھیں گے۔
وزارت منصوبہ بندی کی تجویز
علاوہ ازیں وزارتِ منصوبہ بندی نے وسائل کی تقسیم کے دو نئے طریقہ کار پر تجاویز وزیراعظم کو پیش کردی ہیں، پہلی تجویز قابل تقسیم محاصل سے دہشتگردی کے خلاف جنگ، واٹرسکیورٹی، سول آرمڈ فورسز اور آزاد کشمیر وگلگت بلتستان کے گرانٹس کے لیے ڈھائی فیصد کٹوتی کی ہے جس کے بعد ساڑھے 57 فیصد صوبوں اور ساڑھے 42 فیصد وفاق کو ملے گا۔
دوسری تجویز کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات قابل تقسیم محاصل سے پہلے نکال لیے جائیں جس سے 2030 تک وفاق کے وسائل میں 11 سے 12 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
صوبوں کے درمیان این ایف سی کی تقسیم میں آبادی کا وزن کم کرکے ریونیو جنریشن، زرخیزی اور فارسٹ کور جیسے عوامل کو بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔