امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کے علاقے نیپا کے قریب نالے میں بچے کے گرنے کے افسوسناک واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بی آر ٹی کے نام پر شہریوں کی تذلیل بند کی جائے، بی آر ٹی پروجیکٹ فوری طور پر معطل کیا جائے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سندھ حکومت کرپشن کا سب سے بڑا اڈا بن چکی ہے اور کراچی کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کی تعمیر کے لیے مختص 3360 ارب روپے گزشتہ 15 سال میں سندھ حکومت نے ضائع کر دیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میئر صاحب نے شہر کے تمام ادارے اپنے قبضے میں کر رکھے ہیں، ریڈ لائن پروجیکٹ بند کیا جائے اور پرانا یونیورسٹی روڈ بحال کیا جائے تاکہ شہریوں کو سہولت ملے۔
حافظ نعیم الرحمان نے گلشن اقبال میں شہریوں کے گھروں پر قبضے ناکام بنانے پر جماعت اسلامی کارکنوں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ شہر میں شہری غیر محفوظ ہو گئے ہیں، سندھ حکومت کرمنالوجی میں ماہر ہو گئی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی نے کراچی کی زمینوں پر قبضے کے خلاف سیل تشکیل دے دیا ہے اور عوامی شمولیت سے قبضہ مافیا کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی، شہریوں کو لاوارث نہیں چھوڑا جائے گا۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا کہ شہر کا انفراسٹرکچر تباہ حال ہے، بچے نالوں میں گر کر ہلاک ہو رہے ہیں، اس افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد ٹاؤن چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور کونسلر موجود تھے، لیکن اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے فون نہیں اٹھایا، اور میئر مرتضیٰ وہاب کو میسجز کے باوجود کوئی فوری کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی یہاں سے گزر رہی ہے جس پر ٹرانس کراچی کام کر رہا ہے، اس پروجیکٹ پر کم و بیش 5 سال سے کام جاری ہے اور آئندہ 4 سال بھی یہ بننے کا نام نہیں لے گا۔