وفاقی حکومت نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے قانونی مسودے کا ابتدائی خاکہ تیار کر لیا ہے، جس میں ملک کے آئینی اور دفاعی ڈھانچے میں اہم تبدیلیوں کی تجاویز شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ترمیم کے تحت ‘کمانڈر آف ڈیفنس فورسز’ کا نیا عہدہ متعارف کرانے کا امکان ہے تاکہ تینوں مسلح افواج کے درمیان ہم آہنگی اور متحد کمانڈ کو یقینی بنایا جا سکے۔
مسودے میں سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کی جگہ نو رکنی آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، اور ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے بڑھا کر 70 سال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈلاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، جبکہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری میں صدر اور وزیراعظم کے کردار کو محدود اور جوڈیشل کمیشن کے کردار کو بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
مزید برآں، این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کو صوبوں کے شیئر سے اضافی دس فیصد حصہ دینے اور تعلیم و صحت کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر مزید بااختیار بنانے پر فی الحال آمادہ نہیں، تاہم اس حوالے سے تجاویز پر مزید مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری دی جانی تھی۔
ترمیمی بل آج ایوانِ بالا میں پیش بھی کیا جانا تھا، تاہم پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کے جاری مشاورتی عمل کے باعث اس فیصلے کو بھی کل تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔