حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک منظور کرانے کے لیے متحرک

حکومت 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک منظور کرانے کے لیے متحرک فائل فوٹو حکومت 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک منظور کرانے کے لیے متحرک

ستائیسویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرِصدارت ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے پایا کہ ترمیم پہلے سینیٹ سے منظور کرائی جائے گی۔ ترمیم کی منظوری یقینی بنانے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ کردیے۔ سینیٹ میں ترمیم کی منظوری کےلیے64 ووٹ درکار ہیں، 61 رکنی حکومتی اتحاد کو جے یو آئی یا اےاین پی کے 3 اراکین کی حمایت درکار ہوگی ۔

قومی اسمبلی میں ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں حکومت کو 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں ن لیگ کے 125، پیپلز پارٹی کے 74 ، ایم کیو ایم کے 22 ارکان شامل ہیں۔

ان کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4 ، مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی کے ایک ایک رکن اور 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں ۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے 27 ویں ترمیم کو آئین کی روح کے منافی قرار دیا ۔

وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نےکہا کہ ترمیم کو متنازع بنانے کی کوشش قابلِ مذمت ہے ۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد کہا کہ ترمیم کی منظوری کے لیے نمبر زیادہ ہیں ۔ مولانا سے نمبرز پر نہیں آئینی ترمیم کی شقوں پر بات ہوئی ہے ، مولانا اپنا فیصلہ خود کریں گے ۔

install suchtv android app on google app store