فل کورٹ میٹنگ سے قبل جسٹس بابر ستار کے خط نے ہائی کورٹ میں نیا پنڈورا باکس کھول دیا

جسٹس بابر ستار کا چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر کو خط فائل فوٹو جسٹس بابر ستار کا چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر کو خط

اسلام آباد ہائی کورٹ میں فل کورٹ میٹنگ سے پہلے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر کو خط لکھ کر ہائی کورٹ میں موجود عدالتی خامیوں اور مسائل کی نشاندہی کی ہے، جس سے نئے تنازعات کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس خط کو قانونی حلقوں میں نیا "پنڈورا باکس" قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس میں ہائی کورٹ کے اندر انتظامی اور عدالتی رویوں میں پائی جانے والی کمزوریوں اور خامیوں کی تفصیل دی گئی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد فل کورٹ میٹنگ میں ان مسائل پر تفصیلی بحث کی توقع ہے، جس کا مقصد عدالتی نظام میں شفافیت، اصلاحات اور عوام کے اعتماد کو مضبوط بنانا بتایا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کے 4 صفحات پر مشتمل خط کی کاپی سامنے آگئی، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے نام ججز کے خط کی کاپیاں تمام ججز اور رجسٹرار کو بھجوائی گئی ہیں۔

جسٹس بابر ستار کے خط کے مندرجات میں لکھا گیا ہے کہ کیا آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں؟

کیا ججز یقین کرتے ہیں کہ شہری اپنے بنیادی حقوق کا انہیں محافظ سمجھتے ہیں؟ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ کو آزاد ادارہ بنانے کی کوشش کی؟

خط میں کہا گیا کہ روسٹر کی تیاری، کیسز فکس کرنے میں شفافیت کی کمی ہے، ہم روزانہ اپنے فیصلوں میں افسران کو کہتے ہیں کہ آپ بادشاہ نہیں نا ہی اختیارات بغیر حدود و قیود ہیں۔

چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کیسز فکس کرتے وقت سینئر ججز کو نظر انداز کرکے ٹرانسفر اور ایڈیشنل ججز کو کیسز بھیجے جارہے ہیں۔

انتظامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا ججز اور چیف جسٹس کو یاد نہیں رکھنا چاہیے وہ کنگ نہیں پبلک آفیشلز ہیں۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ کا آفس کچھ کیسز میں کاز لسٹ بھی جاری کرنے سے انکاری ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو رہی ہے۔

روسٹر جاری کرکے میرے سمیت سنگل بینچز سے محروم کرنا بھی ہم نے دیکھا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ سینئر ججز کو انتظامی کمیٹی سے رولز کی خلاف ورزی میں الگ کیا گیا ایڈیشنل اور ٹرانسفر ججز کو شامل کیا گیا۔

آپ نے ججز کے بیرون ملک جانے کے لیے این او سی لینا لازمی قرار دیا گویا ججز کو ای سی ایل پر ڈالا گیا، ادارے بنانے میں دہائیاں لگتی ہیں تباہ کرنے میں کچھ وقت نہیں لگتا۔

install suchtv android app on google app store