ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے، سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک معروضی میکانزم کے لیے متعلقہ فریقوں کے درمیان تبادلہ خیال کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزامات پر تجارتی اداروں پرامریکی پابندیوں کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پہلے بھی پاکستان کےبیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق الزامات پربناء ثبوت تجارتی اداروں کی ایسی فہرستیں سامنےآئیں، ہم تازہ ترین امریکی اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہیں لیکن ماضی میں ہم نے کئی ایسے واقعات دیکھےجہاں محض شک پرفہرستیں بنائی گئیں، اُس وقت بھی ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھاجاتا تھا۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا نے کہا کہ ہم نے متعدد بار نشاندہی کی ہے کہ ایسی اشیاء کے جائز اور سویلین تجارتی استعمال ہوتے ہیں، ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریزضروری ہے، ہم نےکئی بارنشاندہی کی کہ ٹیکنالوجی پرسہواً پابندی سے بچنے کے لیے متعلقہ فریقین کوبامقصد مکینزم بنانا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بامقصد مکینزم سماجی اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ہوناچاہیے، پاکستان ہمیشہ سےاینڈیوز اور اینڈیوزرکی تصدیق کےطریقہ کارپربات کرنے پرآمادہ رہا ہے، گفتگوپرپاکستان کی آمادگی کا مقصد ہے کہ جائزکمرشل صارفین برآمدی کنٹرول کے امتیازی اطلاق سےمتاثرنہ ہوں، برآمدی کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز تجارتی صارفین کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔