چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمشنر راولپنڈی کے بیان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگاسکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں۔ بے بنیاد الزام لگا دیں لیکن ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگا سکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں۔ یہاں کچھ بھی الزام لگا دیں، کل کو چوری کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی پیش کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کل کو قتل کا الزام لگادیں، الزام لگانا حق ہے تو فرائض بھی دے دیں، کچھ ثبوت بھی دے دیں۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ لوگ آپ پر الزام لگا رہے ہیں، جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں، کوئی نئی بات بتائیں، میرا کردار ایک حد تک الیکشن کروانے میں ہے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ صدر مملکت اور چیف الیکشن کمشنز دونوں آئینی عہدیدار ہیں، دونوں میں بحث چل رہی تھی کون تاریخ دے۔
واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں مبینہ دھاندلی، کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ عہدے سے مستعفی
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو بھی سزائے موت دی جائے۔