سائفر کیس میں عمران خان کی سزا پر امریکی ردعمل سامنے آگیا

 ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر فائل فوٹو ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر

سائفر کیس کی خصوصی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائے جانے پر امریکی ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم کے خلاف کیسز کو دیکھ رہے ہیں، عدالت کی سنائی گئی سزا پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

اپنی پریس بریفنگ میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمہ چلنا ایک قانونی معاملہ ہے، قانونی معاملے پر پاکستانی عدالتوں سے رجوع کریں۔ پاکستان کے اندرونی معاملات، عہدے کے امیدواروں کے حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں لیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ آزاد منصفانہ اور کھلا جمہوری عمل دیکھنا چاہتے ہیں، ایسا جمہوری عمل چاہتے ہیں جس میں تمام فریقین کی وسیع پیمانے پر شرکت ہو، جمہوری اصولوں کا احترام ہو۔

واضح رہے کہ سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی ہے۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

install suchtv android app on google app store