نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں پاکستان میں ایران کے حملے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے اور اسی کے پیش نظر ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ایرانی حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے دو طرفہ باہمی تعلقات کی روح کے بھی منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے اس اقدام سے دو طرفہ تعلقات کو گہرا دھچکا پہنچا ہے اور ایرانی حملے کے جواب میں پاکستان ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان اور ایران کا مشترکہ مسئلہ ہے جس کے خلاف ہمیں مل کر لڑنا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔
ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو آج رات تہران سے روانہ ہوں گے اور اسلام آباد پہنچیں گے۔
ایران کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان نے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا اور ایرانی سفیر کو پاکستان واپس نہ آنے کی ہدایت کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔ بعد ازاں پاکستان نے ایران سے سفیر کو واپس بلانے کا بھی اعلان کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا تھا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔