پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں قرارداد کی حمایت نہیں کی اور ہم سینیٹ کی ویڈیو دیکھ کر بہرہ مند تنگی سے وضاحت لیں گے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا واضح موقف رہا ہے کہ ملک میں بروقت الیکشن ہونے چاہئیں، ملک میں ہیجانی کی کیفیت نہیں پھیلانی چاہیے اور بے یقینی کی کیفیت نہیں ہونی چاہیے اور ہماری طرف سے ایسی کسی قراردار میں ہماری آواز شامل نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری پوری ہے، ہم میدان میں متحرک ہیں، ہماری ٹکٹیں فائنل ہو چکی ہیں اور ہماری باقی تیاریاں بھی ہو چکی ہیں، الیکشن کی سرگرمی پیپلز پارٹی ہی کرتی رہی ہے، ہم نے تو بلاول بھٹو کو زوارت عظمیٰ کا امیدوار بھی نامزد کردیا ہے تو پیپلز پارٹی کا تو واضح موقف ہے کہ الیکشن بروقت ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی کہہ رہا ہے کہ اس وقت سیکیورٹی کی خراب صورتحال ہے تو میں یہ ضرور کہوں گی کہ دہشت گردی کا سب سے بڑا ہدف پیپلز پارٹی رہی ہے، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے باوجود ملک میں الیکشن ہوئے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ ہم بھی جانتے ہیں ملک میں مشکل حالات ہیں لیکن مشکلات میں ہمارا آئین سامنے رکھا ہے، اس کے علاوہ ہمارے قوانین بھی ہیں اور سپریم کورٹ کا بھی ایک حکم آ چکا ہے، اب ہمیں آگے ہی بڑھنا چاہیے کیونکہ ملک میں ایک بے یقینی کی فضا شروع ہو جاتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹر بہرہ مند تنگی مردان سے ہمارے ورکر رہے ہیں، وہ اشرافیہ سے اٹھ کر نہیں آئے ہیں، تو ہم ورکرز کو بھی موقع دیتے ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کارکن کو ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں قرارداد کی حمایت نہیں کی اور ہم سینیٹ کی ویڈیو دیکھ کر بہرہ مند تنگی سے وضاحت لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 اراکین کے ہوتے ہوئے اس قرارداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ، ویسے بھی یہ قرراداد ہے اور یہ قانون نہیں ہوتا، اس میں ایوان میں موجود لوگوں کی خواہش کا پتا چلتا ہے لیکن اس خواہش کا اظہار بھی اس وقت ہو جب پورا ہاؤس وہاں موجود ہو اور اس وقت کورم بھی نہیں تھا۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر تاج حیدر نے سینیٹ میں پیش گئی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں پاس کی گئی قرارداد جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد کی صورت میں اسرائیل کی طرح سینیٹ پر بم گرایا گیا ہے اور چیئرمین سینیٹ نے آج سازشی کردار ادا کرکے سینیٹ کو سازش کا گڑھ بنا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں پیش گئی قرارداد ایجنڈے میں شامل نہیں تھی اور قرارداد کے خلاف سینیٹ قرارداد پیش کر کے اس قرارداد کو رد کروایا جائے گا۔