عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف غیر شرعی نکاح کیس کے چاروں گواہان کے بیانات قلمبند

بشریٰ بی بی اور عمران خان فائل فوٹو بشریٰ بی بی اور عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کے خلاف کیس میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم نے بھی اپنا بیان قلمبند کرادیا۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی، سول جج قدرت اللہ نے سماعت کی۔

بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے گھریلو ملازم محمد لطیف نے اپنا بیان قلمبند کرادیا، جس کے بعد عدالت نے کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل طلب کر لئے اور کیس کی سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔

عمران خان کی اہلیہ کے سابق شوہر خاور مانیکا نے 25 نومبر کو مقامی عدالت میں دوران عدت نکاح پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف درخواست کی تھی۔

سول جج قدرت اللہ کی عدالت نے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاورمانیکا کا بیان قلمبند کیا۔ درخواست میں خاور مانیکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے 1989 میں نکاح ہوا، ہم دونوں خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے تھے۔

خاور مانیکا کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم ان کی سالی نے 2014 میں پی ٹی آئی دھرنے کے دوران عمران خان سے متعارف کروایا جو پیری مریدی کی آڑ میں ہمارے گھر داخل ہوئے اور میری عدم موجودگی میں بھی کئی بار ہمارے گھر آئے۔

درخواست میں خاور مانیکا نے مؤقف اپنایا کہ کچھ عرصہ بعد عمران خان نے ازدواجی زندگی میں مداخلت کی، اس دوران ذلفی بخاری بھی کئی مرتبہ عمران خان کے ہمراہ میرے گھر آئے۔

28 نومبر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں خاور مانیکا کی درخواست پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی، سول جج قدرت اللہ نے سماعت کی۔ جس میں عمران خان کا نکاح پڑھانے والے مفتی سعید اور گواہ عون چوہدری نے اپنے اپنے بیانات قلمبند کرائے۔

عدالت نے گواہ مفتی سعید کا بیان قلمبند کرنا شروع کیا۔ مفتی سعید نے بتایا کہ میں عمران خان کی کور کمیٹی کا ممبر بھی تھا، یکم جنوری 2018 کو عمران خان نے رابطہ کیا، مفتی سعید نے صفحہ سے پڑھ کر بیان قلمبند کروایا تو عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دیکھ کر پڑھنے والےجھوٹ بولتے ہیں آپ نےعہد لیا ہوا زبانی بتائیں۔

مفتی سعید نے بتایا کہ مجھے عمران خان نے لاہور بلایا اور کہا نکاح پڑھانا ہے، ہم لاہور ایک گھر میں پہنچے جہاں ایک خاتون بشریٰ بی بی کی بہن ظاہر کر رہی تھی، اور اس نے یقین دہانی کرائی کہ شرعی تقاضے پورے ہیں، میں نے اس یقین دہانی کی بعد نکاح پڑھایا۔

مفتی سعید نے بتایا کہ نکاح کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی بنی گالا رہنے لگے، نکاح میں شریک لوگوں میں سے دوبارہ فروری میں رابطہ کیا، مجھے عمران خان نے بتایا یکم جنوری 2018 کو نکاح ضروری تھا، اور بطور عمران خان اس نکاح کے بعد وہ بڑےعہدے پر فائز ہو جائیں گے۔

مفتی سعید کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک یکم جنوری 2018 والا نکاح غیرشرعی ہے، جنوری 2018 والے نکاح نامے پرمیرے دستخط ہیں، فروری 2018 والا زبانی نکاح میں نے بنی گالا میں پڑھایا تھا۔

عدالت نے دوسرے گواہ عون چوہدری کا بیان قلمبند کیا۔ عون چوہدری کا کہنا تھا کہ میں حلفاً کہتا ہوں جو عدالت میں بتاؤں گا سچ بتاؤں گا، میں عمران خان کا پولیٹیکل اور پرسنل سیکرٹری تھا، اور میں ان کے انتہائی قریب تھا، ان کے تمام سیاسی اور فیملی کو دیکھتا تھا۔

عون چوہدری نے بتایا کہ ریحام خان کو نومبر 2015 میں طلاق ہوئی، عمران خان نے ریحام خان کو بشریٰ بی بی کے کہنے پر طلاق دی تھی، عمران خان نے بذریعہ ای میل دی تھی، عمران خان مجھے بشریٰ بی بی کے پاس لے جانے کا کہتے تھے، اور وہ خود اکیلے بھی بشریٰ بی بی کے پاس جایا کرتے تھے۔

عون چوہدری کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر 2017 کو عمران خان نے کہا کہ اگلے دن بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کرنا ہے، میں حیران ہوا، اور ان کو بتایا وہ شادی شدہ خاتون ہیں، جس پر عمران خان نے بتایا بشریٰ بی بی کو طلاق ہو گئی ہے۔

عون چوہدری نے بتایا کہ میں عمران خان کے یکم جنوری 2018 کے نکاح کا گواہ ہوں، اگلے دن ہی میڈیا پر شور مچ گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے شادی کرلی ہے، عمران خان کا دوسرا نکاح فروری 2018 میں زبانی طور پر میری موجودگی میں ہوا، انہوں نے پہلا نکاح دوران عدت جان بوجھ کرکیا۔

 

install suchtv android app on google app store