چیف جسٹس نے سرکاری ملازمین کیلئے لفظ ’صاحب‘ کے استعمال پر پابندی عائد کردی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی فائل فوٹو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ کسی کے عہدے کے ساتھ لفظ ’صاحب‘ شامل کرنے کی روایت کو بند کرنا چاہیے کیونکہ یہ غیر ضروری طور پر سرکاری ملازمین کے درجے کو بلند کر دیتا ہے۔

میریم ویبسٹر لغت کے مطابق لفظ صاحب کا مطلب سر یا ماسٹر ہے، یہ خاص طور پر نوآبادیاتی بھارت کے مقامی باشندوں کے درمیان استعمال کیا جاتا تھا، جب وہ سماجی یا سرکاری حیثیت کے کسی یورپی فرد سے خطاب یا بات کرتے تھے۔

چیف جسٹس نے درخواست ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایک حکم میں اس لفظ کے استعمال کو روک دیا، زیر سماعت کیس گزشتہ سال پشاور میں ایک بچے کے قتل کا معاملہ ہے، پولیس نے متاثرہ بچے کے لواحقین کے بیانات کی بنیاد پر درخواست گزار جاوید خان کو ایف آئی آر میں نامزد کیا تھا۔

عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں پٹیشنر نے ضمانت کی درخواست دیتے ہوئے استدعا کی کہ لواحقین کے بیانات درست نہیں ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس امین الدین خان نے اپیل پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کو ڈی ایس پی صاحب کہہ کر مخاطب کر رہے تھے۔   چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کسی عہدے کے ساتھ لفظ ’صاحب‘ کا استعمال روکا جائے کیونکہ یہ غیر ضروری طور پر سرکاری ملازمین کے درجے کو بلند کردیتا ہے اور یہ ان میں عظمت کا وہم اور غیر احتسابی کا احساس پیدا کرسکتا ہے جو ناقابل قبول ہے، کیونکہ یہ عوامی مفادات کے خلاف ہے جن کی خدمت کرنا ان افسران کا فرض ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دوران سماعت یہ بات سامنے آئی کہ کیس کا چالان محض 2 بیانات پر مبنی ہے اور معلومات کرنے کے لیے مناسب تفتیش نہیں کی گئی۔

چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ یہ نااہلی سے کی گئی تحقیقات کی ایک بہترین مثال ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کے بجائے جرم کی تفتیش کرنے والے 2 تفتیشی افسران پشاور سے سفر کر کے ایسے دستاویزات لائے، جسے ای میل، فیکس یا واٹس ایپ کے ذریعے بھیجا جاسکتا تھا اور پھر متعلقہ دستاویزات پیش کی جاسکتی تھیں، جو درخواست ضمانت کے نتائج کا تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی تھی۔

چیف جسٹس نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست گزار کو ضمانت دے دی اور حکم دیا کہ مزید تحقیقات کی جائیں۔

install suchtv android app on google app store