نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جیل میں زہر دینے کا الزام غیر ذمہ دارانہ ہے۔ انہیں نہ نگراں حکومت نے گرفتار کیا اور نہ شاہی فرمان کے ذریعے ان کو رہا کر سکتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں مکمل محفوظ اور ہماری ذمہ داری ہيں۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق سوال پر کہا کہ کیا نگران حکومت نےسابق وزیراعظم کوجیل میں ڈالا؟ نگران حکومت کے آنے سے پہلے سابق وزیراعظم کی گرفتاری ہوئی، قانونی طور پر گرفتاری ہوئی،تمام الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغان طالبان اچھی طرح جانتے ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ پاکستان کے خلاف کہاں سے کارروائیاں کر رہے ہیں، ٹی ٹی پی وسطی ایشیائی ریاستوں میں نہیں بلکہ افغان سرزمین پر موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو سال قبل جو مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا تھا تو ٹی ٹی پی کے لوگ کابل میں عملی طور پر ان مذاکرات میں شریک تھے۔ اب یہ فیصلہ افغان طالبان کو کرنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو ہمارے حوالے کرنا ہے یا ان کے خلاف خود کارروائی کرنی ہے۔ یہ بات قابل برداشت نہیں کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی جائیں اور افغان طالبان تماشا دیکھتے رہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں ٹی ٹی پی سے متعلق موجودہ حکومتی پالیسی کی حمایت کی ہے، کسی کو ریاست سے مذاکرات کرنا ہے تو سب سے پہلے ہتھیار پھینکیں، ہتھیار اٹھانے کا جواز ہی ناجائز ہے، جب ہتھیار چھوڑیں گے تب سوچا جائے گا کب اور کیسے مذاکرات کیے جائیں گے، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بندوق کی نوک پر مذاکرات کریں گے تو یہ غلط فہمی دور کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ امریکا اور دیگر قوتوں کا گھر افغانستان نہیں ہے، گھر کی قوت ان کو گھر سے نکالنا چاہتی ہے، لیکن پاکستان ایک گھر ہے جو میرا ہے اور ٹی ٹی پی بھی اسکو شیئر کرتی ہے۔
ملک بھر میں مقیم غیرقانونی افغان مہاجرین کی ملک بدری سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری لیتے ہیں تو مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں، کسی رجسٹرڈ افغان مہاجر کو واپس بھیجنے کی پالیسی نہیں، غیر رجسٹرڈ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جارہا ہے۔
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں کے ساتھ ہم نے بہتر رویہ اختیار کیا ہے، غیر قانونی طور پرمقیم افراد واپس جاکر قانونی طور پر واپس آئیں، موجودہ افغان طالبان حکومت کے بعد پاکستان آنیوالے افغانوں کی کیٹیگری الگ ہے۔