مہنگی بجلی پر احتجاج کرتے ہوئے سابق وزیرِ دفاع اور رہنما پاکستان مسلم لیگ ن خواجہ آصف نےکہا ہے کہ بعض شہروں اور بعض مارکیٹوں میں 85 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے، بجلی چوری کا نقصان پورا کرنے کیلئے ریٹ بڑھا دیا جاتا ہے۔ ارکان اسمبلی یا وزیروں کو مفت بجلی نہیں ملتی ، عدلیہ اور بیوروکریسی بجلی مفت استعمال کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں 24 فی صد ٹیکس لگ کر آ رہا ہے ، ٹیکس کلیکشن ایف بی آر کی ذمہ داری ہے لیکن ٹیکس بھی بجلی کے بلوں میں لیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اللہ کی دی ہوئی روشنی کوئی استعمال نہیں کرتا، دن 12 بجے کے بعد مارکیٹیں کھلتی ہیں، دکانوں میں 5-5 سو واٹ کے بلب لگے ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی یا وزیروں کو بجلی مفت نہیں ملتی ، عدلیہ اور بیوروکریسی بجلی مفت استعمال کرتے ہیں۔