رضوانہ تشدد کیس: سول جج کو نوکری سے فارغ کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور

کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ فائل فوٹو کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں سول جج عاصم حفیظ کو نوکری سے برخاست کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سول سوسائٹی کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاونت کے لیے طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سول جج کا معاملہ ویسے تو ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر ہے لیکن ہم جوڈیشل سائیڈ پر بھی دیکھیں گے، ہمارے پاس اس سے متعلق تفصیلی درخواست آئی ہے، بچوں پر تشدد اور چائلڈ لیبر سے متعلق فیڈریشن کو دیکھنا چاہیے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل کمسن طیبہ تشدد کیس سمیت متعدد واقعات سامنے آئے، ہم اس درخواست پر وفاق اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کو نوٹس کر رہے ہیں۔

اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ ہمیں درخواست کی کاپی فراہم کی جائے تاکہ ہم نوٹس کی تیاری کر لیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ درخواست سول سوسائٹی نیٹ ورک اسلام آباد کے صدر عبد اللّٰہ ملک نے دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سول جج عاصم حفیظ کو نوکری سے برخاست کیا جائے۔

سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کم سن رضوانہ پر تشدد کے الزام میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جبکہ سول جج کو تشدد کیس کے باعث لاہور ہائی کورٹ نے او ایس ڈی بنا رکھا ہے۔

واضح رہے کہ کمسن ملازمہ رضوانہ پر تشدد کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں ملزمہ سومیہ عاصم کے شوہر اور سول جج عاصم حفیظ کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے طلب کر رکھا ہے۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی سول جج عاصم حفیظ کو 5 بار طلب کر چکی ہے، سول جج تاحال جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

 

install suchtv android app on google app store