ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار : کیا نواز شریف اورجہانگیر ترین الیکشن لڑسکیں گے؟

جہانگیر ترین اور نواز شریف فائل فوٹو جہانگیر ترین اور نواز شریف

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کو جمعہ کے روز کالعدم قرار دے دیا۔ اس قانون سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کو بہت بڑا ریلیف ملا تھا۔

ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے تھے۔ عدالتی فیصلے کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف اور جہانگیر ترین الیکشن لڑ سکیں گے۔ کالعدم قرار دیئے گئے قانون کے تحت انہیں آرٹیکل 184/3 کے تحت دیئے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق مل گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 2017 میں دونوں کو تاحیات نااہلی کی سزا سنائی تھی۔ آرٹیکل 184/3 جسے سوموٹو نوٹس کی شق بھی کہا جاتا ہے کہ تحت سزا پانے والا کہیں اپیل نہیں کرسکتا۔ تاہم ایک خیال ہے کہ سپریم کورٹ کا تازہ فیصلہ انہیں زیادہ متاثر نہیں کرے گا۔ اس کی وجہ پارلیمنٹ کامنظور کردہ ایک اور قانون ہے۔

پارلیمنٹ نے جون 17 کو الیکشن ایکٹ 2017 کا ترمیمی ایکٹ منظور کیا جس کے تحت تاحیات نااہلیت کی سزا ختم کردی گئی اور نااہلیت کی زیادہ سے زیادہ مدت 5 برس مقرر کی گئی ہے۔

 

الیکشن ایکٹ 2017 کے ترمیمی بل میں کہا گیا کہ آئین میں جس جرم کی مدت سزا متعین نہیں، اس میں نااہلی پانچ برس سے زیادہ نہیں ہوگی۔ متعلقہ شخص قومی یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہو گا۔ نواز شریف اور جہانگیر ترین دونوں ہی یہ مدت گزار چکے ہیں۔

install suchtv android app on google app store