پی ڈی ایم سے احتجاج ریڈ زون سے باہر کرنے کی درخواست کی ہے: رانا ثنا اللّٰہ

پی ڈی ایم سے احتجاج ریڈ زون سے باہر کرنے کی درخواست کی ہے: رانا ثنا اللّٰہ فائل فوٹو پی ڈی ایم سے احتجاج ریڈ زون سے باہر کرنے کی درخواست کی ہے: رانا ثنا اللّٰہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ہدایت لے کر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی۔ ہم نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سربراہ مولانا فضل الرحمان سے احتجاج ریڈ زون سے باہر کرنے کی درخواست کی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے بتایا کہ اس احتجاج کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوگا، اس احتجاج سے متعلق دفاعی اداروں کی اطلاعات بہت الارمنگ ہے، عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے فتنے کو مائنس کریں۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جو دہشت گردی ہوئی ہے وہ اس فتنے نے کروائی ہے اور ملک بھر میں منصوبہ بندی کے تحت جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم کہتے رہے ہیں کہ یہ ایک فتنا ہے اس کا ادراک نا کیا گیا تو یہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کردے گا اور اب اس فتنے کو موقع ملا تو اس نے ملک و قوم کو حادثے سے دوچار کیا ہے۔ْ

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں تو اس شخص کا ادراک تھا لیکن کچھ لوگ اس بات کو اس سچائی کے ساتھ نہیں سمجھ رہے تھے جو ان تین دنوں میں ساری چیزیں سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر کی شناخت کی جارہی ہے جہاں جہاں انہوں نے آگ لگائی ہے ثبوتوں کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ آپ (عمران خان) نے جو کچھ کیا ہے اس کا حال تو یہ ہونا چاہیے کہ آپ کی جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے، مگر یہ ایک قانونی مرحلہ ہے جس میں آگے جاکر چیزیں سامنے آئیں گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے اعترافِ جرم کیا ہے کہ 60 ارب روپے میرے طریقہ کار سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے، وہ پیسے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں نہیں بلکہ بزنس ٹائکون کے اکاؤنٹ میں آئے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ جس شخص نے قومی خزانے میں 60ارب روپے کا ڈاکا ڈالا وہ کہتا ہے کہ کوئی مجھ سے سوال نا پوچھے اور نہ کوئی گرفتار کرے، اگر قومی احتساب بیورو (نیب) ان کو گرفتار کرتا ہے تو وہ مخصوص مقامات پر احتجاج کروا کر لوگوں کے گھروں کو آگ لگواتا ہے، دفاعی تنصیبات پر حملہ کرواتا ہے اور جب سپریم کورٹ میں آتا ہے تو ویلکم کیا جاتا ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا جاتا ہے اور اگلے دن ان نیک خواہشات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان ڈیموکرٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے احتجاج شیڈول کیا ہے اور بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہونے ہیں کیونکہ چیف جسٹس اور تین رکنی بینچ کے یکطرفہ فیصلوں اور رویوں کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ بھی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر یہ احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور پر ہوتا ہے تو اس پر کنٹرول کرنا مشکل ہوگا اس لیے میں نے وزیراعظم سے اس معاملے پر بات چیت جس کے بعد ان کی ہدایت پر ہم نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے کہ وہ احتجاج کو ریڈ زون کے باہر کریں جس پر انہوں نے اپنی اور دیگر جماعتوں کے سربراہان سے مشاورت کا کہا ہے۔

install suchtv android app on google app store