وزیراعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں ماہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا جس کے بعد پاکستان مشکلات سے باہر نکل آئے گا۔
شہباز شریف نے مارگلہ ریلوے اسٹیشن اسلام آباد پر گرین لائن ایکسپریس ٹرین سروس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت انتہائی مشکل دوراہے پر کھڑا ہے جہاں ایک ایک پائی بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سامنے رکھ کر ترجیح کردہ فہرست بنائی ہے جس میں طے کیا جائے گا کہ امپورٹ میں کن چیزوں کو فوقیت حاصل ہونی چاہیے، درآمدکنندگان، ادویات اور خوراک کے بغیر معاشرہ نہیں چل سکتا۔
وزیراعظم نے کہا امید ہے کہ رواں ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا اور پاکستان مشکلات سے باہر نکل آئے گا جس کے بعد کثیرالجہتی اور دوطرفہ ادارے ہمارے ساتھ کام کریں گے۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انتہائی مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا لیکن اتحادی حکومت دن رات محنت کررہی ہے، ہم ان مشکلات حالات سے جلد نکل جائیں گے۔
قبل ازیں، وزیراعظم نے گرین لائن ایکسپریس ٹرین سروس کا افتتاح کیا جہاں جدید سہولیات سے آراستہ گرین لائن ایکسپریس ٹرین اسلام آباد سے کراچی براستہ پاکستان ریلویز مین لائن ون پیسنجر سروس مہیا کرے گی، یہ ٹرین سروس راولپنڈی، چکلالہ ،لاہور ، خانیوال ، بہاولپور، روہڑی ، حیدرآباد اور ڈرگ روڈ کراچی ریلویز اسٹیشنز پر رکے گی۔
وزیراعظم نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرین لائن کی بنیاد نواز شریف کے دور میں رکھی گئی، ٹرین میں جدید سہولتیں موجود ہیں جس سے عوام جلد استفادہ کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ریلوے کو بھی باقی اداروں کی طرح مشکلات کا سامنا ہے، یہ مشکلات آتی ہیں لیکن وہ قومیں آگے بڑھتی ہیں، جو بہادری سے ان مشکلات کو عبور کریں اور ہم قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں، یہی ہمارا وژن ہے۔
انہوں نے اہم ایل ون منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
اسی دوران انہوں نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں سے ایم ایل ون منصوبے پر تنقید اور بے بنیاد الزام تراشی کی گئی، اگر بات یہیں تک رہتی تو معاملات اتنے خراب نہ ہوتے لیکن چینی کمپنیوں پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف چینی حکومت بلکہ عوام کو بھی تکلیف پہنچی، پاکستان کے چین کے ساتھ انتہائی مضبوط تعلقات ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 4 سال میں چین کے ساتھ تعلقات میں جو ٹھیس پہنچی ان کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے چینی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین نے پاکستان کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا لیکن پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا پڑےگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آخر کب تک دوسروں کے سہارے پر چلیں گے؟ یہ سفر مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں، لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ ہمیں قربانی اور ایثار کے ساتھ کام کرنا ہوگا اور ملک کی ترقی کے لیے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد نویں جائزہ کے تحت مذاکرات کے لیے 31 جنوری سے 9 فروری تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔
دورے کے دوران آئی ایم کا وفد فنڈ کی توسیعی سہولت کے نویں جائزے کے تحت مذاکرات کرے گا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’وفد اندرونی اور بیرونی استحکام کی بحالی کے لیے پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں غریبوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرتے ہوئے پائیدار اور اعلیٰ معیار کے اقدامات کے ذریعے مالی پوزیشن مستحکم کرنا بھی شامل ہے‘۔
گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 92 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے بعد کم ہو کر مجموعی طور پر 9 ارب 45 کروڑ ڈالر رہ گئے۔