صدر مملکت نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے شہدا کے نماز جنازوں میں میری عدم شرکت پر غیر ضروری تنازع کھڑا کیا گیا، مجھے ایک موقع ملا ہے کہ میں ان لوگوں کی جانب سے نفرت انگیز ٹویٹس کی مذمت کروں جو نہ تو ہماری ثقافت اور نہ ہی ہمارے مذہب سے واقف ہیں۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ جن لوگوں نے وطن کی خاطر جان قربان کی ہم ان کی یاد کی توہین کیسے کرسکتے ہیں؟، قرآن کریم میں شہید کا مقام واضح ہے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں حیات جاوداں بخشی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی طرح میں بھی ساری زندگی شہدا کا معترف رہا ہوں، جب سے پاکستانی عوام نے مجھے اس ایوان کی ذمے داری سونپی ہے تب سے میں سینکڑوں شہدا کے لواحقین سے بات کرچکا ہوں، جنازوں میں بھی شرکت کی اور خاندانوں سے ملاقات کی۔
صدر مملک نے کہا کہ میں قوم کی جانب سے ایسا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں، اگرچہ خاندانوں کو قربانیوں پر فخر ہے مگر ہمیں اس دنیا میں ان کے غم اور شدید ذاتی نقصان کا احساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کے ساتھ تعزیت کرنا خاص طور پر مشکل ہے جنہوں نے ورثا میں کم عمر بچے چھوڑے ہیں، جب شہدا کے گھر والے روئے تو میں بھی رویا، میرے ذہن میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ان کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہی محفوظ ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میرے لیے پاکستان کی یہی بات قابل فخر ہے۔
میری شہیدوں کے جنازے میں عدم شرکت کو غیر ضروری طور پہ متنازعہ بنایا جا رہاہے۔ اس تمام غیرضروری مشق سے مجھے نفرت انگیز ٹویٹس کرنے والوں کی غیر واضح الفاظ میں مذمت کرنے کا موقع ملتا ہے جو نہ تو ہماری ثقافت اور نہ ہی ہمارے مذہب سے واقف ہیں۔
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) August 5, 2022