صدر پاکستان نے آرٹیکل 89 کے تحت قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا

  • اپ ڈیٹ:
صدر پاکستان فائل فوٹو صدر پاکستان

آرڈیننس کی مدد سے1999 کے آرڈیننس کےسیکشن4، 5 اور چھ میں ترامیم کی گئی ہے، آرڈیننس کی مددسے1999 کےآرڈیننس کےسیکشن 4 میں ترمیم کی گئی، آرڈیننس کا اطلاق وفاقی وصوبائی کابینہ،کمیٹیوں، ذیلی کمیٹیوں کےفیصلوں پرنہیں ہوگا اور وفاق ،صوبائی حکومتوں کےٹیکسوں پر خزانے کو نقصان پر آرڈیننس لاگو نہیں ہوگا۔


اسی طرح مشترکہ مفادات کونسل، ایکنک، این ایف سی پربھی آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوگا، سی ڈی ڈبلیو پی، اسٹیٹ بینک کےفیصلوں پربھی آرڈیننس کااطلاق نہیں ہوگا۔

صدارتی آرڈیننس کی مدد سے1999کےآرڈیننس کےسیکشن5 میں بھی ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت صدر اور چیف جسٹس کی مشاورت سےاحتساب عدالتوں کاقیام عمل میں لایاجائیگا، چیف جسٹس ہائیکورٹس کی مشاورت کے بعد احتساب عدالت کاجج تعینات کیاجائے، احتساب عدالت جج کی تعیناتی کی مدت تین سال ہوگی، آرڈیننس کے تحت چیف جسٹس کی مشاورت سے صدر کو احتساب عدالت کےجج کو ہٹانےکا اختیار ہوگا۔

آرڈیننس کےتحت 1999 کےآرڈیننس کےسیکشن6میں بھی ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت صدر قائد ایوان اور قائدحزب اختلاف کی مشاورت سےچیئرمین نیب تعینات کرینگے،قائد ایوان قائدحزب اختلاف میں اتفاق رائےنہ ہونے پرنام پارلیمانی کمیٹی جائیں گے۔

آرڈیننس کےتحت اسپیکرقومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی کریں گے، پارلیمانی کمیٹی کے50فیصد ممبران حکومت،50فیصداپوزیشن سےہوں گے، چیئرمین نیب کےعہدےکی مدت چار سال ہوگی۔

چیئرمین نیب کوہٹانےکاطریقہ کارسپریم کورٹ کےجج کوہٹانےجیساہوگا، آرڈیننس کےتحت چار سال کی مدت کےخاتمے پرچیئرمین نیب دوبارہ تعینات کیاجاسکےگا،سبکدوش چیئرمین اس آرڈیننس کےتحت نئےچیئرمین کی تعیناتی تک کام کرتےرہیں گے، 1999کےنیب آرڈیننس میں نئےسیکشن31 ڈی ڈی کابھی اضافہ کیاگیاہے، گورنراسٹیٹ بینک کی منظوری کےبغیرکسی بینک کےبورڈکےخلاف انکوائری نہیں ہوگی۔

install suchtv android app on google app store