صدارتی نظام کے متعلق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا اہم بیان

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی فائل فوٹو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمانی ایوان میں یہ ہمت ہونی چاہیے کہ ایک قرار داد پاس کر کے ہمیشہ کے لیے صدارتی نظام کو دفن کردیا جائے۔

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران حکومتی بینچز سے حملہ کیا گیا جو پورے ملک نے دیکھا، نازیبا زبان استعمال ہوئی، کتابیں ماری گئیں اور ہم میں سے کوئی بھی شخص اس پر ایک افسوس کا لفظ بھی نہیں کہہ سکا۔

انہوں نے کہا کہ بات یہاں تک پہنچ گئی کہ اسی ایوان میں ایک شخص نے اسپیکر کو جوتا مارنے کی دھمکی دی اور اسپیکر کچھ نہ کرسکے، اس پر ہمیں شرمندہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایوان کی کارروائی رات 12 بجے تک چلی تو کیا کوئی اضافی خرچ یا ملک کا نقصان ہوا؟ عوام ہی کی بات ہوئی، پورا پورا سال گزر جاتا ہے یہاں عوام کی بات نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں معاملات اپوزیشن لاتی ہے، تحریک التوا پیش کی جاتی ہیں لیکن 3 سال کے عرصے میں ایک بھی تحریک التوا پر بحث نہیں ہوسکی، ہم کیا کررہے ہیں؟ یہ تمام بینچز اخلاقی برتری کی بنیاد پر چلتی ہے کرسی آپ کو عزت نہیں دیتی آپ کو کرسی کو عزت دینی ہوتی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہم سب کی ناکامی ہے کہ آج اسپیکر قومی اسمبلی اس ایوان کو چلانے میں ناکام ہیں، نہ حکومت کا بینچ ان کی بات سنتا ہے نہ اپوزیشن سنتی ہے، جب حالات یہ ہوجائیں تو ایک ہی باعزت راستہ رہ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ یہاں رکے گا نہیں ایوان میں جو کتاب یہاں سے یا حکومتی بینچز سے ماری گئیں وہ ملک کی جمہوریت کو ماری گئی اور آپ دیکھیں گے ایک دن آئے گا کہ یہ ٹی وی پر یہ پروگرام چلیں گے کہ یہ جمہوریت ہے تو اس سے بہتر آمریت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو افراد ایوان میں حملہ آور تھے اور گالم گلوچ کررہے تھے ان میں 90 فیصد سے زائد کو اس ایوان میں نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ اس تحفے کا حق ادا کررہے ہیں جو انہیں دیا گیا اور جب یہاں حملہ ہوا تو سوشل میڈیا پر باتیں چلیں کہ صدارتی نظام لایا جائے پارلیمانی نظام ناکام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک صدارتی نظام میں دو لخت ہوا تھا، یہ ملک صدارتی نظام میں نہیں چل سکتا، اس ایوان میں یہ ہمت ہونی چاہیے کہ ایک قرار داد پاس کر ہمیشہ کے لیے صدارتی نظام کو دفن کردیا جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہیں بجٹ پڑھنے کا خاصہ تجربہ ہے لیکن حالیہ بجٹ میں کہیں غریب کا ذکر نہیں کیا گیا، جھوٹ ہی بول دیتے کہ ہم ریلیف دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیا آج ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ خواتین لباس ٹھیک نہیں پہنیں تو مردوں کے جذبات ابھر جاتے ہیں؟ آج ملک کا مسئلہ مہنگائی ہے، کیا کسی وزیر نے مہنگائی کی بات کی؟

ان کا کہنا تھا کہ میں وزیر خزانہ سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آپ آٹے، چینی، گھی، پتی، دودھ دالوں، بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرسکتے ہیں کیوں کہ بجٹ اہداف پورے ہونے کی صورت میں تو پیٹرول 30 روپے مہنگا ہوجائے گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک بلواسطہ ٹیکسز پر چلتے ہیں، ہم 74 سال سے کوشش کرتے رہے کہ براہ راست ٹیکسز بڑھیں لیکن وزیر خزانہ کا پورا بجٹ بلواسطہ ٹیکسز کی عکاسی کررہا ہے جو عام آدمی ادا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سوائے ایک طبقے کے کسی کے ٹیکس گزیٹ آف پاکستان میں نہیں چھپتے، نہ کسی جرنیل، نہ جج، نہ بیوروکریٹ اور نہ ہی کاروباری فرد کا ٹیکس شائع ہوتا ہے یہ صرف اراکین پارلیمان کے نام کے ساتھ شائع ہوتے ہیں تو اگر ہم خود ٹیکس نہیں دیں گے تو دوسروں پر کس طرح ٹیکس لگاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس پارلیمان کے اراکین خود ٹیکس نہ دیتے ہوں ان کے پاس عوام پر ٹیکس لگانے کا کیا قانونی جواز ہے، یہ چیزیں سمجھیں گے تو ہی ملک آگے بڑھے گا۔

install suchtv android app on google app store