وفاقی وزیر خسرو بختیار بڑی مشکل میں پھنس گئے، نیب ریفرنس کیلئے درخواست خارج

 وفاقی وزیر خسرو بختیار فائل فوٹو وفاقی وزیر خسرو بختیار

لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی اثاثوں کے الزام میں وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایات جاری کرنے کی درخواست خارج کردی۔

رحیم یار خان کے وکیل احسن عابد نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 17 سی اور 18 ایف کے تحت درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل آفتاب احمد باجوہ نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر اور ان کے بھائیوں کی 6 شوگر ملز، کئی انویسٹمنٹ کمپنیاں اور زرعی اراضی ان کی آمدنی کے معلوم ذرائع ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ملتان کے دفتر نے 2018 میں وفاقی وزیر کے اہل خانہ کے اثاثوں کے حوالے سے تفتیش کا آغاز کیا تھا اور انہیں یہ آمدن سے زائد معلوم ہوا تھا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 11 دسمبر 2018 کو منعقدہ ایک علاقائی بورڈ کے اجلاس نے کیس کی مکمل انکوائری اور قانون کے مطابق مزید کارروائی کی سفارش کے ساتھ کیس نیب ہیڈ کوارٹر کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب انکوائری مکمل کرنے اور متعلقہ احتساب عدالت کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کا پابند ہے۔

تاہم انہوں نے الزام لگایا کہ بیورو نے وفاقی وزیر کے دباؤ کی وجہ سے رپورٹ پیش نہیں کی۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شکایت پر نیب کو تحقیقاتی رپورٹ اور ریفرنس پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔

درخواست گزار کی مخالفت کرتے ہوئے نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر اسداللہ اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے کہ وہ بیورو کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت تحقیقات کے دوران رپورٹ طلب نہیں کرسکتی ہے کیونکہ اس کے دائرہ اختیار ریفرنس دائر ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے۔

انہوں نے عدالت سے درخواست خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔

دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد پریذائیڈنگ جج سجاد احمد نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

درخواست کو مسترد کیے جانے کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی۔

 

 

install suchtv android app on google app store