تین مریضوں میں ایچ آئی وی کی نئی قسم دریافت، پریشان کن خبر نے سب کو چونکا دیا

ایچ آئی وی کی نئی قسم دریافت فائل فوٹو ایچ آئی وی کی نئی قسم دریافت

تین مریضوں میں امیونو ڈیفشنسی وائرس (ایچ آئی وی) کی نئی ذیلی قسم دریافت ہوئی ہے جس سے اس کی ذیلی اقسام کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اس سے قبل ایچ آئی وی ون وائرس میں ایم گروپ سب سے عام تھا اور ہے بھی لیکن اب اسی گروپ ایل کی دسویں ذیلی قسم ایل دریافت کی گئی ہے۔ یہ دریافت امریکا میں صحت سے وابستہ ایک کمپنی نے کی ہے جس کی دریافت میں جدید ترین جینوم ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔

وائرس کی نئی قسم کا پورا نام ’ایچ آئی وی وین گروپ ایم کی ذیلی قسم ایم‘ ہے جو کانگو کے تین افراد میں 1980ء کے عشرے اور 2001ء میں دریافت ہوئی ہیں۔ نیا ذیلی وائرس ایل ، ایم گروپ کا دسواں رکن ہے جس کی شناخت کے لیے 2000ء کے ایڈز رہنما خطوط و ہدایات کو استعمال کیا گیا تھا۔ اس کی تصدیق امریکا میں ایبٹ لیبارٹریز نے کی ہے۔
اگرچہ ایچ آئی وی کے علاج کے لیے اینٹی ریٹرو وائرل ادویہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ ان دواؤں سے انفیکشن کو روکنے میں مدد ملتی ہے اور وہ آگے منتقل نہیں ہوپاتا لیکن یہ ثبوت بھی ہیں کہ وائرس کی بعض ذیلی اقسام پر دوائیں بے اثر ہوجاتی ہیں کیونکہ وائرس ان کے خلاف خود کو بدل لیتا ہے۔

ایبٹ کمپنی میں گلوبل وائرل سرویلینس کی سربراہ ڈاکٹر میری راجرز کہتی ہیں کہ چونکہ نودریافت ذیلی قسم ایل ایچ آئی وی کے گروپ ایم میں شامل رہی تھی تو اسی وجہ سے اس پر روایتی دوائیں آزمائی جاتی رہی تھیں لیکن اب ایسا نہیں ہے اور ان کی کمپنی سائنس دانوں کو اس وائرس کی جینیاتی تفصیلات فراہم کرے گی تاکہ اس کی تشخیص، علاج یا ویکسین کی راہ ہموار ہوسکے۔

واضح رہے کہ خون میں موجود وائرس کا ایک نمونہ 18 برس پہلے حاصل کیا گیا تھا لیکن اس کی شناخت کی ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے اس کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں تاہم ایبٹ کمپنی نے بتایا کہ اب جینیاتی ڈرافٹ بنانے والی تیز رفتار اور انقلابی ٹیکنالوجی کی بدولت وائرس کی ذیلی قسم کو دریافت کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر میری راجرز نے بتایا کہ ایڈز وائرس کی یہ نئی دریافت ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں جدت کے ساتھ ان خطرات کا مقابلہ کرنا ہے اور نئی ادویہ تیار کرنی ہیں۔

install suchtv android app on google app store