کیا کبھی آپ کو پاؤں سن ہونے یا کوئی جسمانی عضو کے جھنجھناہٹ کا تجربہ ہوا ہے؟

جھنجھناہٹ اور سن ہونا ایسا احساس ہوتا ہے جو جسم کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ فائل فوٹو جھنجھناہٹ اور سن ہونا ایسا احساس ہوتا ہے جو جسم کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔

جھنجھناہٹ اور سن ہونا ایسا احساس ہوتا ہے جو جسم کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔

لوگوں کو اکثر ہاتھوں، پیروں، بازﺅں اور ٹانگوں میں اس طرح کے احساسات ہوتے ہیں۔

متعدد چیزیں سن ہونے اور جھنجھناہٹ کا باعث ہوسکتی ہیں جیسے بہت دیر تک ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر بیٹھنا یا بازو پر سر رکھ کر سوجانا وغیرہ۔

اگر سن ہونے اور جھنجھناہٹ کا احساس برقرار رہے اور اس کی کوئی واضح وجہ سمجھ نہ آئے تو یہ کسی مرض یا انجری کی علامت ہوسکتی ہے اور اس کی تشخیص کے مطابق اس کا علاج ہوتا ہے۔

سن ہونے اور جھنجھناہٹ کی وجوہات کیا ہوتی ہیں؟

متعدد عناصر اس کا باعث ہوسکتی ہیں جیسے روزمرہ کے کام بھی اس کا باعث بن سکتے ہیں جیسے ایک ہی پوزیشن میں دیر تک بیٹھے رہنا یا کھڑے رہنا، ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا یا بازو پر سر رکھ کر سوجانا۔

اس طرح درحقیقت اعصاب پر دباﺅ بڑھتا ہے اور جب آپ کا جسم حرکت کرتا ہے تو سن ہوجانے والا حصہ بہتر ہونے لگتا ہے۔

مگر اس سے ہٹ کر بھی متعدد چیزوں کی وجہ سے یہ تجربہ ہوسکتا ہے جیسے کسی جانور یا کیڑے کا کاٹ لینا، سی فوڈ میں زہریلے مواد کی موجودگی، جسم میں وٹامن بی 12، پوٹاشیم، کیلشیئم یا سوڈیم کی غیرمعمولی مقدار، ریڈی ایشن تھراپی اور ادویات خصوصاً کیموتھراپی وغیرہ۔

کئی بار گردن میں اعصاب کی انجری یا ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ کے نتیجے میں بھی اس طرح کے احساسات ہوسکتے ہیں، خون کی شریانوں کا پھیل جانا، انفیکشن، اعصاب پر دباﺅ ڈالنے والی رسولی، کارپل ٹنل سینڈروم وغیرہ بھی چند عام وجوہات ہیں۔

ریڑھ کی ہڈی یا دماغ کی سوجن سے بھی اعصاب پر دباﺅ بڑھتا ہے یا جلد پر خارش، ورم یا زخم سے بھی مختلف اعضا میں سن ہونے اور جھنجھناہٹ کا احساس ہوسکتا ہے ہ۔

کچھ امراض میں بھی سن ہونے یا جھنجھناہٹ بطور علامت سامنے آتے ہیں جیسے ذیابیطس، نیوروتھراپی، آدھے کا درد، Raynaud’s phenomenon (ہاتھوں یا پیروں کی انگلیوں کی رنگت میں تبدیلی)، ملٹی پل sclerosis، فالج، seizures، شریانیں سخت ہونا اور تھائی رائیڈ کا غیرمتحرک ہوجانا۔

کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟

ہر ایک کو کبھی نہ کبھی اعضا کے سن ہونے، جھنجھناہٹ، سوئیاں چبھنے یا جلن جیسے احساسات ہوتے ہیں، مگر چند منٹ میں ختم بھی ہوجاتے ہیں۔

تاہم اگر بغیر کسی وجہ کے سن ہونے، سوئیاں چبھنے، جھنجھناہٹ، سر چکرانے یا خارش وغیرہ کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

اگر چلتے ہوئے ٹانگوں میں یہ علامات زیادہ بدتر ہوجائیں یا معمول سے زیادہ پیشاب آنے لگے تو ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔

کچھ معاملات میں فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنی چاہیے جیسے کمر، گردن یا سر پر انجری، چلنے پھرنے سے معذوری، ہوش کھودینا چاہے بہت وقت کے لیے ہی، الجھن کا احساس یا سوچنے میں مشکل، بولنے میں مشکل، بینائی کے مسائل کمزوری یا شدید درد کے احساسات اور پیشاب یا پاخانے پر کنٹرول کھو دینا۔

install suchtv android app on google app store