پرانے کپڑوں سے جلدی امراض کیوں ہوتے ہیں؟

کپڑے جو پسینہ، حرارت اور جراثیم کو جلد تک پہنچاتے ہیں فائل فوٹو کپڑے جو پسینہ، حرارت اور جراثیم کو جلد تک پہنچاتے ہیں

سردیوں کا خوشگوار موسم عام طور پر جلد کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ پسینے، نمی اور انفیکشنز کے امکانات کم کر دیتا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس موسم میں ایک نیا مسئلہ سامنے آ رہا ہے، جو زیادہ تر لوگوں کو پریشان کر رہا ہے: ریش، خارش اور فنگل انفیکشنز میں اضافہ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سردی خود اصل مسئلہ نہیں، بلکہ وہ کپڑے جو پسینہ، حرارت اور جراثیم کو جلد تک پہنچاتے ہیں، اس کا بنیادی سبب ہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جو بغیر دھوئے اونی کپڑے، تھرملز یا موٹے سردی کے لباس بار بار پہنتے ہیں، زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق کنسلٹنٹ انفیکشس ڈیزیز، فورٹس میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، ڈاکٹر نیہا رستوگی کا کہنا ہے سردیوں میں پسینہ نظر نہیں آتا، لیکن یہ جلد کی مختلف تہوں کے نیچے جمع ہو جاتا ہے۔

اونی لباس جلد کے قریب گرم اور نم ماحول پیدا کرتے ہیں، جو جلد کی حفاظتی تہہ کو کمزور کر دیتا ہے اور جلن اور فنگل انفیکشن کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔"

سردیوں میں جلد کے مسائل اس لیے بڑھ جاتے ہیں کیونکہ جسم اندرونی طور پر پسینہ خارج کرتا رہتا ہے، خاص طور پر جب لوگ کئی تہوں میں لپٹے ہوں یا طویل سفر کر رہے ہوں۔

ڈاکٹرز کے مطابق تھرملز، سویٹرز اور جیکٹس جسم کے قریب حرارت اور نمی روک دیتے ہیں، جس سے مخصوص حصے جیسے بغلیں، کمر، سینہ اور پاؤں کئی گھنٹوں تک نم رہ سکتے ہیں، چاہے موسم سرد ہی کیوں نہ ہو۔

یہ نم ماحول جلد کی بیرونی تہہ کو نرم کر دیتا ہے، جس سے جلد اور کپڑے کے درمیان رگڑ بڑھ جاتی ہے۔ اگر وولن یا فلیس کپڑے کھردرے ہوں تو یہ جلن اور خارش کا باعث بن سکتے ہیں، جسے ماہرین "ایریٹنٹ کانٹیکٹ ڈرمیٹیٹس" کہتے ہیں۔

ڈاکٹر رستوگی کا کہنا ہے، ”سردی کے لباس کے ذریعے پیدا ہونے والے نم حصے فنگس کی افزائش کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سردیوں میں رِنگ ورم، ییسٹ انفیکشن اور فٹ انفیکشنز جیسے مسائل زیادہ عام ہو جاتے ہیں۔“

ایک بڑی عادت جو سردیوں میں جِلدی مسائل کا سبب بنتی ہے، وہ ہے بغیر دھلے ہوئے اونی کپڑوں کا بار بار استعمال۔ وولن اور فلیس آہستہ آہستہ خشک ہوتے ہیں اور پسینہ، تیل اور جلد کے مردہ خلیات کو جذب کرتے ہیں۔

جب ان کپڑوں کو بغیر دھوئے یا مناسب طور پر ہوا میں خشک کیے بغیر دوبارہ پہنا جاتا ہے، تو وہ بیکٹیریا اور فنگس کے جراثیم کا ذخیرہ بن جاتے ہیں۔

سرد موسم میں نمی کم ہوتی ہے، جو جلد کو خشک کر دیتی ہے اور اس کی حفاظتی تہہ کو کمزور کر دیتی ہے۔ جب جلد پہلے ہی خشک یا پھٹی ہوئی ہو، تو یہ پسینے، رگڑ اور مائیکروبز کے خلاف زیادہ حساس ہو جاتی ہے۔

اگر کپڑوں کے نیچے جلد پر مسلسل خارش ہو رہی ہو یا سرخ دھبے نمودار ہورہے ہوں، پاؤں کے درمیان کی جلد اترنے یا پھٹنے لگے یا پسینے کے بعد جلن یا درد کا حساس ہو تو ان ابتدائی علامات کو نظرانداز نہ کیا جائے بصورت دیگرانفیکشن مزید پھیل سکتا ہے یا دوبارہ ہو سکتا ہے۔

سردیوں میں جِلدی ریشز اور فنگل انفیکشنز سے بچاؤ کے طریقے

روزانہ کی چند سادہ عادات جِلدی مسائل کے خطرے کو کم کر سکتی ہیں۔

سردیوں کے کپڑوں خاص طور پر تھرملز، جرابیں اور اندرونی لباس کو باقاعدگی سے دھوئیں۔

اونی کپڑوں کو ہر استعمال کے بعد مکمل طور پر ہوا میں خشک کریں۔

پسینہ آنے کے بعد شاور لیں، چاہے موسم سرد ہو۔

جلد کو اچھی طرح خشک کریں، خاص طور پر جلد کے فولڈز کو۔

روزانہ موئسچرائزر استعمال کریں تاکہ جلد کی حفاظتی تہہ مضبوط ہو سکے۔

یہ چھوٹے قدم نمی، رگڑ اور مائیکروبیل جمع ہونے کے چکر کو توڑ دیتے ہیں اور سردیوں میں جِلدی مسائل کو روکنے میں بڑا فرق ڈال سکتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store