معروف پاکستانی اداکارہ سلمیٰ حسن نے والدین کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی اور جھگڑوں کے بچوں پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے اپنی ذاتی کہانی شیئر کی۔
سلمیٰ حسن حالیہ انٹرویو میں کہا کہ بیٹی فاطمہ تقریباً آٹھ ماہ سے ایک سال کی عمر میں تھی جب شوہر کے ساتھ مسائل شروع ہوئے۔ ہمارے مسائل اتنے شدید تھے کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ایک سال کے بچے کو کیا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ وہ زمین پر لیٹ جاتی اور اپنا جسم اتنا سخت کر لیتی کہ میں اسے اٹھا ہی نہیں سکتی تھی، اس کے بعد وہ قے کرنے لگتی اور سانس روک لیتی۔
یہ مسئلہ چھ سے سات مہینے برداشت کیا، لیکن پھر احساس ہوا کہ شاید بچے میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ یہ والدین کے جذبات کا عکس ہے۔ سلمیٰ حسن کے مطابق انہوں نے ایک ماہرِ نفسیات اور تھیراپسٹ سے مشورہ کیا،
تھیراپسٹ نے فاطمہ کے ساتھ تھوڑا کھیل کے ذریعے صورتحال کا جائزہ لیا اور کہا کہ مسئلہ بچے کا نہیں، وہ آپ کے جذبات کی عکاسی کر رہی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ تھیراپسٹ نے مجھے سمجھایا کہ اگر اپنی جذباتی صورتحال کو نہیں سلجھائیں گی، تو بچی ہر چیز پر اسی طرح ردعمل دیتی رہے گی۔
ابتدا میں وہ اس بات کو فضول سمجھتی تھیں، لیکن جب صورتحال قابو سے باہر ہو گئی تو احساس ہوا کہ یہ بات درست تھی اور فیصلہ کیا کہ اپنی تھراپی شروع کرنی ہوگی اور اپنے اندر کے مسائل حل کرنے ہوں گے۔ تاکہ بچی سکون حاصل کر سکے۔
سلمیٰ حسن نے آخر میں والدین کے لیے ایک اہم پیغام دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا کہ بچوں پر اثر نہیں ہوتا، بالکل غلط ہے، بچے والدین کے جذبات سے متاثر ہوتے ہیں۔
چاہے ہم ایسا جان بوجھ کر کریں یا نہ کریں اور جب بچہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ ماں کے سینے پر سو رہا ہو، تو وہ ماں کی دھڑکن اور جذبات سے جڑ چکا ہوتا ہے۔