قریب کی نظر کی کمزوری کے مسئلے کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے جس کے باعث انہیں مطالعے کے لیے چشمے کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اب ایسے افراد کو قریب کی نظر کی خرابی کے لیے چشمے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ ایک نیا آئی ڈراپ اس کا حل بن کر سامنے آیا ہے۔
یہ آئی ڈراپ پریسوبیا نامی عارضے کے علاج کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
پریسوبیا بینائی کا ایسا مرض ہے جس میں عمر بڑھنے کے ساتھ آنکھوں کی لچک اور قریب موجود اشیا پر بینائی کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے۔ ویسے تو اس عارضے کا سامنا کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے مگر 40 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ زیادہ عام ہوتا ہے۔
اس عارضے کے شکار افراد کو پڑھنے یا مختلف کام کرنے کے لیے چشمے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب ارجنٹینا کے ماہرین نے اس کے علاج کے لیے نیا آئی ڈراپ تیار کیا ہے، جس پر ہونے والی تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے ہیں۔
یہ آئی ڈراپ 2 ادویات کے امتزاج پر مبنی ہے۔
ان میں سے ایک دوا pilocarpine ہے جو پتلیوں کے سکڑنے اور آنکھوں کے لینس کی ساخت کو کنٹرول کرنے والے مسلز کا حجم گھٹانے کے عمل کو بحال کرتی ہے تاکہ مختلف فاصلوں پر موجود اشیا پر بینائی کو مرکوز کرنے کی صلاحیت کام کرسکے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک ورم کش دوا diclofenac کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ تحقیق میں 766 افراد کو شامل کیا گیا جن کو روزانہ 2 بار اس آئی ڈراپ کا استعمال کرایا گیا۔
پہلی بار صبح بیدار ہونے کے بعد اور دوسری بار 6 گھنٹوں کے وقفے کے بعد آئی ڈراپ کو استعمال کیا گیا۔ ہر ایک کو diclofenac کی یکساں مقدار استعمال کرائی گئی مگر ہر گروپ کے لیے pilocarpine کی مقدار مختلف تھی یعنی ایک سے 3 فیصد تھی۔
آئی ڈراپ کے استعمال کے ایک گھنٹے بعد ہی ان افراد کی بینائی میں بہتری دیکھنے میں آئی۔
جن 148 افراد کو ایک فیصد pilocarpine والے آئی ڈراپ استعمال کرائے گئے، وہ 2 یا اس سے زائد لائنیں پڑھنے کے قابل ہوگئے۔ 2 فیصد pilocarpine والے آئی ڈراپ کا گروپ 248 افراد پر مشتمل تھا اور وہ 3 یا اس سے زائد لائنیں پڑھنے کے قابل ہوئے جبکہ 370 افراد کو 3 فیصد pilocarpine والے ڈراپ استعمال کرائے گئے، وہ بھی 3 یا اس سے زائد لائنیں پڑھنے کے قابل ہوگئے۔
ارجنٹینا کے سینٹر فار ایڈوانسڈ ریسرچ فار پریسوبیا کے ماہرین نے اس آئی ڈراپ کو تیار کیا۔
محققین کے مطابق اس وقت قریب کی کمزور نظر کے علاج کے حوالے سے دستیاب آپشنز محدود ہیں جبکہ پیچیدگیوں کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے تیار کردہ آئی ڈراپ سے تینوں گروپس میں شامل افراد کی قریب کی بینائی میں فوری اور مستحکم بہتری دیکھنے میں آئی۔ محققین کے مطابق ان افراد کی بینائی میں آنے والی بہتری 2 سال تک برقرار رہی۔ ان افراد نے عارضی طور پر بینائی گھٹ جانے، آنکھوں میں خارش اور سر درد جیسے مضر اثرات کو رپورٹ کیا۔
اس تحقیق کے نتائج ڈنمارک میں European Society of Cataract and Refractive Surgeons کی کانفرنس میں پیش کیے گئے۔