عام طور پر لوگوں کے بال درمیانی عمر تک سرمئی یا سفید ہونا شروع نہیں ہوتے۔
مگر یہ کوئی یقینی نہیں کچھ افراد کے بال قبل از وقت یعنی عمر کی تیسری دہائی میں ہی خاکستری ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ایسا جینز، تناؤ یا دیگر متعدد وجوہات کے باعث ہوتا ہے جس کے دوران میلانین نامی پگمنٹ یا بالوں کی رنگت کو برقرار رکھنے والا مادہ بننے کا عمل تھم جاتا ہے۔
قدرتی طور پر بھی عمر میں اضافے کے ساتھ ہمارا جسم کم مقدار میں میلانین بنانے لگتا ہے جس سے بال سفید ہونے لگتے ہیں۔
ویسے بالوں میں سفیدی شرمندگی کا باعث نہیں بلکہ عمر میں اضافے کا قدرتی حصہ ہے۔
مگر جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ کچھ افراد کے بال قبل از وقت سفید ہونے لگتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ یہ جاننا پسند کریں گے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
تناؤ
جن افراد کے بال قبل از وقت سفید ہونے لگتے ہیں، ان کی جانب سے اکثر پرتناؤ واقعات کو زیادہ رپورٹ کیا جاتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ سے چوہوں کے وہ اسٹیم سیلز ختم ہونے لگتے ہیں جو میلانین بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اس حوالے سے انسانوں پر بہت زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا مگر طبی ماہرین کا خیال ہے کہ دائمی تناؤ بالوں کو عمر کی تیسری دہائی میں ہی سرمئی بناسکتا ہے۔
2021 میں جرنل ای لائف میں شائع ایک تحقیق میں براہ راست انسانی بالوں پر تناؤ کے اثرات کا مشاہدہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ کے نتیجے میں انسانوں کے بال قبل از وقت سفید ہونے لگتے ہیں، البتہ یہ تبدیلی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتی۔
اس تحقیق میں پہلی بار ایسے شواہد فراہم کیے گئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ذہنی تناؤ اور بالوں کی سفیدی کے درمیان تعلق موجود ہے۔
طبی مسائل
مخصوص طبی مسائل سے بھی بالوں کے قبل از وقت سفید ہونے یا سفیدی زیادہ نمایاں ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔
alopecia areata نامی بالوں سے محروم کرنے والے مرض کے شکار افراد کے بال سفید نظر آنے لگتے ہیں۔
ہارمونز میں تبدیلیاں تھائی رائیڈ مسائل کا باعث بنتی ہیں، جس کے نتیجے میں بھی بالوں کے قبل از وقت سفید ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تھائی رائیڈ اگر بہت زیادہ یا کم فعال ہو تو جسم بالوں کی رنگت کے لیے ضروری خلیات کو کم بنانے لگتا ہے۔
اسی طرح آٹو امیون امراض میں جسم کے مدافعتی خلیات صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتے ہیں، بالخصوص بالوں کے خلیات پر یہ حملہ ہوتا ہے۔
جسم میں مخصوص وٹامنز یا منرلز کی کمی
جسم میں مخصوص وٹامنز اور منرلز کی کمی سے بھی قبل از وقت بالوں کی سفیدی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کیلشیئم، کاپر، فولیٹ، آئرن، سیلینیم، وٹامن بی 12 اور زنک وغیرہ کی کمی سے یہ خطرہ بڑھتا ہے۔
جسم میں پروٹین کی کمی سے بھی بالوں کی رنگت ختم ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے اور غذا میں صرف سبزیوں کا استعمال بھی قبل از وقت بالوں کو سفید کر سکتا ہے۔
جینز
عمر کی تیسری دہائی میں بالوں کے سفید ہونے میں اکثر زیادہ بڑا کردار جینز کا ہی ہوتا ہے۔
ایسے افراد کے بالوں کے قبل از وقت سفید ہونے کا امکان 3 سے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے جن کے والدین کے بال 30 سال کی عمر سے قبل سرمئی ہوگئے تھے۔
آپ جینز کو تو نہیں بدل سکتے تو ایسی صورت میں بالوں کی سفیدی چھپانے کے لیے انہیں کلر کیا جاسکتا ہے۔
اب بالوں کی سفید کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کے بارے میں بھی جان لیں۔
یہ وہ عناصر ہیں جو براہ راست بالوں کی قبل از وقت سفیدی کا باعث نہیں بنتے، بلکہ بالوں کی جڑوں کو نقصان پہنچا کر اس عمل کی رفتار تیز کر دیتے ہیں۔
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی کے عادی افراد میں بالوں کی قبل از وقت سفیدی زیادہ عام ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں 30 سال کی عمر سے قبل بال سفید ہوسکتے ہیں۔
تمباکو نوشی سے خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جس سے بالوں تک خون کی فراہمی بھی متاثر ہوتی ہے اور بال گرنے لگتے ہیں۔
اسی طرح تمباکو میں موجود زہریلے مواد سے بھی بالوں کی جڑوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بال جلد سفید ہوجاتے ہیں۔
سورج کی روشنی میں زیادہ گھومنا
سورج کی روشنی میں موجود الٹرا وائلٹ شعاعوں سے جسم میں تکسیدی تناؤ بڑھتا ہے۔
تکسیدی تناؤ سے جسم کے اندر خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور بالوں کی جڑوں میں موجود میلانین بھی متاثر ہوسکتا ہے۔
کیمیکلز اور حرارت
کیمیکلز اور حرارت سے بھی بالوں کے قبل از وقت سفید ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔
ہیئر ڈائی میں موجود کیمیکلز سے بالوں کی ساخت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اسی طرح بالوں کو سیدھا یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹولز جیسے ڈرائیرز اور ہیئر اسٹیرینٹر وغیرہ کی حرارت سے بھی بالوں کی جڑوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔