صبح اٹھ کر آپ آئینے میں دیکھیں تو چہرے پر جھریاں نظر آئیں گی جو رات بھر سونے سے بنتی ہیں۔
انہیں طبی زبان میں sleep wrinkles کہا جاتا ہے۔ اس طرح کی جھریاں عارضی ہوتی ہیں، مگر عمر بڑھنے کے ساتھ جیسے جیسے جِلد کی لچک کم ہوتی ہے، یہ مستقل ہونے لگتی ہیں۔ مگر نیند کے دوران یہ جھریاں بنتی کیوں ہیں۔
جِلد پر جھریوں ابھرنے کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں جیسے سورج سے نقصان پہنچنا، تمباکو نوشی، پانی کی کمی، چہرے کے تاثرات اور سونے کی پوزیشن وغیرہ۔
جب آپ پہلو یا پیٹ کے بل سوتے ہیں تو چہرے پر دباؤ بڑھتا ہے۔
ان پوزیشنز سے سونے کے دوران کشش ثقل آپ کے چہرے کو تکیے میں دباتی ہے اور جِلد دبنے اور پھیلنے سے اسے عارضی نقصان پہنچتا ہے۔ جوانی میں تو یہ جھریاں بیداری کے بعد غائب ہو جاتی ہیں۔
مگر عمر بڑھنے کے بعد یہ عارضی جھریاں بتدریج مستقل ہونے لگتی ہیں کیونکہ جِلد کی لچک اور کھچنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے۔
نیند کی پوزیشن، تکیے کی سطح اور دیگر عناصر جھریاں بننے کے عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
درحقیقت جِلدی امراض کے ڈاکٹر چہرے کو دیکھ ہی پہچان لیتے ہیں کہ آپ کس پوزیشن میں سونے کے عادی ہیں۔
اس مسئلے سے بچنا کیسے ممکن ہے؟
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ایسے تکیے جو نیند کے دوران تناؤ میں کمی لانے میں مدد فراہم کرتے ہیں وہ جِلد کے مسائل کی بھی روک تھام کرتے ہیں۔
اسی طرح پشت کے بل سونے کی عادت سے بھی چہرے کو جھریوں سے بچانے میں مدد ملتی ہے جبکہ رات کے وقت Moisturisers کا استعمال بھی یہ خطرہ کم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پشت کے بل لیٹ کر یا مسلسل پوزیشن بدلنے سے آپ چہرے کو ان جھریوں سے بچا سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔