موسمیاتی تبدیلی مہلک بیماریوں کے خاتمے میں ایک بڑی رکاوٹ، نئی تحقیق سامنے آ گئی

موسمیاتی تبدیلی مہلک بیماریوں کے خاتمے میں ایک بڑی رکاوٹ نئی تحقیق سامنے ٓا گئی فائل فوٹو موسمیاتی تبدیلی مہلک بیماریوں کے خاتمے میں ایک بڑی رکاوٹ نئی تحقیق سامنے ٓا گئی

عالمی ادارے’ دی گلوبل فنڈ ‘ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں ایڈز، ٹی بی اور ملیریا جیسی خطرناک متعدی امراض پر قابو پانے کیلیے کی جانےو الی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

رپورٹ برائے سال 2023 میں عالمی ادارے نے کہا ہے کہ اگرچہ کووڈ 19 کے بعد ان تین مہلک متعدی بیماریوں کے خلاف کی جانے والی کوششیں پھر سے پرانی سطح پر آگئی ہیں تاہم موسمیاتی تبدیلیوں اور مختلف خطوں میں جاری تصادم اور جنگی صورتحال 2030تک ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کو ختم کرنے کے ہدف کی راہ میں بڑا چیلنج بن گئی ہے۔

دی گلوبل فنڈ کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی یا موسمیاتی تبدیلیاں ملیریا کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ براعظم افریقا کے وہ علاقے جو انتہائی سرد ہونے کی وجہ سے ملیریا سے محفوظ تھے وہاں اب درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے اس بیماری کا پھیلاؤ دیکھا جارہا ہے۔

اس کےساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنےو الے سیلاب اور طوفان نہ صرف متعدی امراض میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں بلکہ ان کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں طبی خدمات کی فراہمی بھی متاثر ہورہی ہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوڈان، یوکرین، افغانستان اور میانمار جیسے علاقوں میں خانہ جنگی اور داخلی تصادم کی صورتحال کی وجہ سے متاثرہ آبادیوں تک طبی کارکنان کا پہنچنا مشکل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں یہاں بہت سی آبادیاں علاج معالجے کی سہولت سے محروم ہیں۔

بہرحال ان تمام رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود ان خطرناک امراض کے خلاف جنگ میں کچھ اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ 2022 میں گلوبل فنڈکے تحت ٹی بی کے 67 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ یہ تعداد 2021 کے مقابلے میں 14 لاکھ مریض زیادہ ہے۔

گذشتہ برس گلوبل فنڈ نے ایچ آئی وی سے متاثرہ تقریباً ڈھائی کروڑ افراد کو علاج کی سہولت فراہم کی، اور ملیریا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے 22 کروڑ مچھردانیاں تقسیم کیں۔

install suchtv android app on google app store