یہ سال کا وہ وقت ہے جب لوگ سردی سے بچنے کے لیے اضافی ملبوسات کا استعمال کرنے لگتے ہیں۔
جیکٹ، سویٹر، دستانے اور دیگر کے ساتھ ساتھ سر پر گرم ٹوپیوں کا استعمال بھی کافی زیادہ ہوتا ہے۔
بچوں اور بڑے سب ایسی ٹوپی پہننا پسند کرتے ہیں جس کے اوپر گول گیند بنی ہوتی ہے۔
ویسے اس گیند کو پھندنا کہا جاتا ہے جبکہ اس طرح کی ٹوپی کو انگلش میں پوم پوم کیپ بھی کہا جاتا ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس ٹوپی پر اونی گیند کے استعمال کی اصل وجہ کیا ہے؟
اب اسے ٹوپی کو خوبصورت بنانے کی وجہ سمجھا جاتا ہے مگر اس کا اصل مقصد کچھ اور ہے یا یوں کہہ لیں کہ پہلے کچھ اور تھا۔
اس اونی گیند یا پھول کی تاریخ بھی صدیوں پرانی ہے اور اسکینڈے نیویا کے وائکنگ عہد سے اس کا آغاز ہوا۔
اس عہد میں اس طرح کی ٹوپیوں کا استعمال بہت زیادہ ہوتا تھا تاکہ سر اور کانوں کو اس خطے کی شدید سردی سے بچایا جا سکے۔
8 ویں صدی کے ایک مجسمے میں اس طرح کی ٹوپی کو دیکھا گیا ہے۔
مگر جب یہ پھندنا اتنا بڑا نہیں ہوتا تھا بلکہ 18 ویں صدی میں فرانس میں اس کے حجم میں تبدیلی کی گئی۔
فرانس کے بادشاہ نیپولین کی فوج کے ایک ڈویژن کی فوجی وردی میں اس طرح کی پھندنے والی ٹوپیوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔
ان ٹوپیوں کے پھندنے کے مختلف رنگوں سے فوجی عہدیداروں کا رینک معلوم ہوتا تھا۔
اسی عہد میں فرانسیسی ملاح بھی ان ٹوپیوں کا استعمال کرتے تھے تاکہ ان کے سروں کو بحری جہازوں کے کیبن سے تحفظ مل سکے کیونکہ ان کی چھت بہت نیچے ہوتی تھی۔
ملاحوں نے سر کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پھندنے کے حجم کو بڑھایا تھا۔
جب سے ان ٹوپیوں کو اسی شکل میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
مگر ان ٹوپیوں کو اصل مقبولیت 1930 کی دہائی کے معاشی بحران کے دوران ملی اور ان کا استعمال اس لیے عام ہوگیا کیونکہ یہ بہت سستی ہوتی تھیں۔